ایک نیوز: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکا دورہ امریکہ، ممتاز امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ساتھ خصوصی ملاقات، علاقائی سلامتی، بین الاقوامی دہشت گردی اور جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اُجاگر کیا، کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، کوئی بھی یکطرفہ اقدام کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف اس تنازعہ کی نوعیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ممتاز امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ارکان کے ساتھ خصوصی گفتگو کی، جس کے دوران آرمی چیف نے بات چیت کے دوران علاقائی سلامتی، بین الاقوامی دہشت گردی اور جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اُجاگر کیا، آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی اُمنگوں اور اقوامِ متحدہ کی کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ”کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور کوئی بھی یکطرفہ اقدام کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف اس تنازعہ کی نوعیت کو تبدیل نہیں کرسکتا"، آرمی چیف نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے خاتمے، انسانی ہمدردی اور خطے میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کے نفاذ کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے زور دیا کہ پاکستان علاقائی استحکام اور عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کئی دہائیوں سے بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال خدمات اور قربانیاں دی ہیں اور پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت سے آخری دہشتگرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان جیو پولیٹیکل اور جیو اکنامک دونوں نقطہ نظر سے اہم ترین ممالک میں سے ہے، پاکستان وسطی ایشیاء کے دیگر ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ آرمی چیف نے واضح کیا کہ پاکستان بلاک پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا اور تمام دوست ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنے پر یقین رکھتا ہے۔
آرمی چیف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان طویل مدتی دوطرفہ تعلقات کے ذریعے امریکہ کے ساتھ مضبوط روابط کو وسیع کرنے کا خواہاں ہے۔ دورہ امریکہ کے دوران سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ آرمی چیف کی بات چیت بہت مثبت رہی، آرمی چیف کی آمد پر پاکستان کے سفیر نے اُن کا استقبال کیا۔