ویب ڈیسک:حقیقی زندگی یافلمی سٹوری امریکی سائنسدانوں نےریاست الاسکامیں20منٹ تک ایک وہیل مچھلی کےساتھ بات چیت کےبعدوہیل مچھلی سےگفتگوکوممکن قراردےدیا۔
تفصیلات کےمطابق سائنس کی ترقی اس قدرہوچکی ہےکہ اب سائنسدانوں نے ایک آبی جانورسے20منٹ تک گفتگوکرنےکادعویٰ کردیاہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی مشرقی الاسکا میں38 سالہ ٹوین نامی وہیل مچھلی نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ’ٹیلیفونک کال‘ کا ردِ عمل دیتے ہوئے ایس ای ٹی آئی انسٹی ٹیوٹ اور یوسی ڈیوس کے محققین سے ’گفتگو‘ کی۔
محققین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ وہیل مچھلیوں اور انسانوں نے اپنی اپنی زبانوں میں ایک دوسرے سے گفتگو کی۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ آگے چل کر مستقبل میں دوسری دنیا کی مخلوقات سے گفتگو کرنے کی صلاحیت کے امکانات کو بھی روشن کرتا ہے۔
سائنسدانوں نے خیرمقدم پر مبنی مخصوص قسم کی کال جسے whup/throp کہا جاتا ہے، پانی کے اندر نشر کی جسے سنتے ہی ایک وہیل مچھلی کشتی کے پاس آئی اور آواز کے جواب میں خود بھی خیر مقدم پر مبنی آواز کے ذریعے ردعمل دینے لگی۔