ایک نیوز:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے راجن پور کا دورہ کرکے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات ہے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سیلاب متاثرین کے لئے ریلیف آپریشن کی نگرانی کے لئے راجن پور پہنچ گئیں، مریم نوازشریف نے ہیلی کاپٹر پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ کیا ، فاضل پور کے سیلاب زدہ علاقے کا تفصیلی جائزہ لیا، راجن پور کے نواحی قصبہ حاجی پور تک سڑک کے اطراف سیلابی پانی کا معائنہ کیا ،سیلاب متاثرین کے لئے میڈیکل کیمپ، ادویات اور طبی عملے کی فراہمی کے امور کا بھی جائزہ لیا اور فلڈ ریلیف کیمپ میں متاثرین کے لیے قیام و طعام کے انتظامات کا معائنہ کیا ۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب نے ریلیف کیمپ میں سیلاب متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی، متاثرین سے انتظامات اور میسر سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا ااور ریلیف کیمپ میں موجود بیمارخاتون کے علاج کی ہدایت کی، کیمپ میں موجود خواتین کو دلاسہ دیا اور بچوں کو تحائف پیش کئے ، متاثرین کو مکمل بحالی تک تعاون اور ذاتی مانیٹرنگ کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے رود کوہی اور سیلاب سے بچاؤ کے لئے موثر پلان طلب کرلیا ، راجن پور میں رود کوہی کے پانی کو محفوظ کرنے کے لئے ڈیم بنانے کی تجویز کا جائزہ بھی لیا ۔
وزیر آبپاشی کاظم پیرزادہ اور کمشنر کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف اقدامات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کوہ سلیمان سے چھاچھڑ، کالا بگا کھوسڑا اور کاہا سلطان رودکوہیوں سے تحصیل جام پور کےعلاقے زیر آب آگئے، ضلع راجن پور کے 54 مواضعات کا 6072 ایکٹر اراضی متاثر ہوئی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا سیلاب سے جانی نقصان نہ ہونے پراللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی ہوں ،سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کی جائے، کوتاہی برداشت نہیں ،سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے خود نگرانی کررہی ہوں، وبائی امراض اور بیماریوں سے بچانے کے لئے انتظامات یقینی بنائے جائیں، اگلے سال راجن پور کی آبادیوں میں سیلاب نہیں ہونا چاہئے ،ہرسال لوگوں کوبے گھر ہونے سے بچانے کے لئے موثر پلان تیار کیا جائے ،مسائل اور پریشانیوں کا ادراک ہے، حل کئے بغیر نہیں رکیں گے ۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کمشنر کو فصلوں اور گھروں کے نقصانات کی تخمینہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب ، صوبائی وزرا خواجہ سلمان رفیق، شیر علی گورچانی، ارکان اسمبلی ،چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، سیکرٹریز، ڈی سی ، ڈی پی او اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔