ایک نیوز: مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائے گی ، ماضی قریب میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے ہیں، ہم مزید نہ کسی کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہونا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کا کردار ہم پارلیمنٹ کے اندر بھی کریں گے اور باہر بھی ، ایشو ٹو ایشو دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد ہو سکتا ہے ، اسٹیبلشمنٹ نے اب جا کر اپنے داخلی معاملات کو سنجیدگی سے لیا ہے شاید وہ اس قابل اب جا کر ہوئے ہیں، ہم ان معاملات میں ان کے فریق نہیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ 2018کے بعد اسمبلیاں اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہیں، اس سیاست میں جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے ، 2018 کے بعد فوجی سربراہ کی منشا کے مطابق انتخابی نتائج آر ہے ہیں جوکہ آمرانہ انداز ہے ،انڈیا ،امریکا اور برطانیہ میں یہ سوال کیوں پیدا نہیں ہوتا؟ ہمارے ہاں ہر الیکشن متنازعہ ہو جاتا ہے ،اب تو یہاں باقاعدہ اسمبلیاں خریدی گئی ہیں اب یہاں کون سیاست کر سکتا ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جہاں صرف پیسہ ہی ایمان بن جائے اور پیسہ ہی سیاست ہو ،عوامی رائے اور نظریات کی اہمیت ہی نہ ہو تو وہ ملک کیسے چل سکتا ہے،اب عوامی اسمبلیوں کی اہمیت ہوگی کہ آپ کے پاس سٹریٹ پاور کیا ہے ،ملک سیاسی عدم استحکام معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے ،اگر سٹیٹ ہی غیر مستحکم ہوجائے تو بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا ہوتے ہیں، بنگلہ دیش میں20دن کے اندر ہی کایا پلٹ گئی کیونکہ وہاں مینڈیٹ ایک ہوا کا غبارہ تھا ،ہم بنگلہ دیش جیسےحالات کی جانب نہیں جانا چاہتے ۔
اگر ہمیں سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دے دی جائے تو ہمیں اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا ،ہمیں پورے ملک کی انتخابی نتائج پر اعتراض ہے صرف پنجاب بلوچستان نہیں بلکہ سندھ اور کے پی پر ہے،ہمیں اس حکومت سے مذاکرات سے کوئی انکار نہیں لیکن ان کے پاس اختیار نہیں ہے، نواز شریف، شہباز شریف سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں لیکن جو با اختیار ہیں وہ مذاکرات کیلئےآئیں، عوام کا مقدمہ قومی سطح پر لڑنا چاہتا ہوں لیکن اس پر ہمارے اعتراضات اور تحفظات کو دور کیا جائے، ہمارا بجٹ اب آئی ایم ایف بناتا ہے ہماری معیشتان کے قبضے میں چلی گئی ہے ۔
ایک زمانہ تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا تھا ،وہ گھٹنے میں آکر بیٹھ گئے تھے ،آج وہ ہماری گردن سے پکڑتے ہیں اور سانس نہیں لینے دے رہے ،دوسری جنگ عظیم کے بعد کالونیل سسٹم ختم ہو گیا ہے ، غریب ممالک کو معاشی، دفاعی اور سیاسی طور ممالک کو کنٹرول کیا جاتا ہے ،اور اس سے جان خلاصی کے لئے اب قوم کو متحد ہونا ہوگا۔