ایک نیوز: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ صدر مملکت اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں وہ اپنے منصب سنبھالنے میں ناکام ہوئے ہیں، سابق مشیر وزیراعظم عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بل واپس ہی نہیں گئے تھے، عملے کو مورد الزام ٹھہرانا ایک گھٹیا بہانہ لگتا ہے۔
صدر پاکستان عارف علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اعلان کیا کہ انہوں نے آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ترمیمی بل پر دستخط ہی نہیں کیے، اور اپنے اسٹاف سے یہ بل واپس بھیجنے کا کہا تھا، لیکن عملے نے میری خواہش سے انحراف اور حکم عدولی کی۔
صدر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں
سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے صدر مملکت کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ ناقابل یقین بات ہے، اخلاقیات کا کم سے کم تقاضہ ہے کہ صدر استعفی دیں۔
Unbelievable —minimum morality warrants Alvi Sb to resign, having failed to run his office effectively, efficiently and as per Rules of Business — official work is conducted on files and implementation ensured — such statements only indicate playing with the gallery.
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) August 20, 2023
God help us! pic.twitter.com/UopZRVe6Tq
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ عارف علوی اپنے دفتر کو مؤثر طریقے سے چلانے میں ناکام رہے ہیں، سرکاری امور فائلز میں انجام دیئے جاتے ہیں، سرکاری امور کی تکمیل کو یقینی بنایا جاتا ہے، اس طرح کے بیانات صرف گیلری کے ساتھ کھیلنے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
نیا پنڈوراباکس کھل گیا
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ تو ایک نیا پنڈوراباکس کھل گیا، یہ ریاست پاکستان،پارلیمنٹ، قانون سازی کے ساتھ ساتھ 24 کروڑ پاکستانیوں کی توہین ہے۔
یہ تو ایک نیا پنڈورابکس کھل گیا،اگر صورتحال واقعی ایسا ہی ہے جیسا کہ صدر نے لکھا ہے تو یہ ریاست پاکستان،پارلیمنٹ، قانون سازی کیساتھ ساتھ 24کڑوڑ پاکستانیوں کی توہین ہے۔معاملات ایک دفعہ پھر عدالتوں میں جائینگے۔ملک کے اعلی ترین منصب/آفس کے اس حال سےپاکستان کے حالات کا اندازہ… https://t.co/kSgt4qeu0f
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) August 20, 2023
سینیٹر مشتاق نے کہا کہ معاملات ایک دفعہ پھر عدالتوں میں جائیں گے، ملک کے اعلی ترین منصب کے اس حال سے پاکستان کے حالات کا اندازہ لگا جا سکتا ہے، اللہ پاکستان پر رحم فرمائے۔
عملے کو مورد الزام ٹھہرانا ایک گھٹیا بہانہ لگتا ہے
رہنما ن لیگ اور سابق مشیر وزیراعظم عطا تارڑ نے بھی اپنی ٹویٹ میں صدر مملکت کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بل واپس کیے گئے تھے ان سب کی میڈیا میں تشہیر کی گئی تھی۔
With all due respect sir, the Bills which were returned were all publicised in media. It was common knowledge that these 2 Bills were never returned. There's a way of sending and receiving Bills. It could have been double checked. Blaming one's staff seems like a lame excuse. https://t.co/XC47Jw5ldE
— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) August 20, 2023
عطا تارڑ نے کہا کہ سب جانتے تھے کہ یہ 2 بل کبھی واپس نہیں کیے گئے تھے، بل بھیجنے اور وصول کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اسے ڈبل چیک کیا جا سکتا تھا، اپنے عملے کو مورد الزام ٹھہرانا ایک گھٹیا بہانہ لگتا ہے۔
اگربلوں سے اختلاف تھا تو اعتراضات درج کیوں نہ کیے؟عرفان صدیقی
صدر مملکت کے بیان پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر علوی کھل کر بات کریں، اگر بلوں سے اختلاف تھا تو انہوں نے کیوں اپنے اعتراضات درج نہ کیے؟ ہاں یا ناں کے بغیربل واپس بھیجنے کا کیا مقصد تھا؟
عرفان صدیقی نے کہا کہ میڈیا پر خبریں آنے کے باوجود وہ2 دن کیوں چپ رہے؟صدرمملکت بولے بھی تو معاملہ اور الجھا دیا، اگر ان کا اسٹاف بھی ان کے بس میں نہیں تو مستعفی ہوکر گھر چلے جائیں۔
صدرکو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے: شیری رحمان
سابق وفاقی وزیر شیری رحمان نے صدر مملکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ناک کے نیچے بلز پرکوئی اور دستخط کرتا ہے؟ صدر کی وضاحت ان کے صدارتی منصب سنبھالنے کی اہلیت پر سوالیہ نشان ہے، اگر ایسا ہی ہے تو صدرکو اس عہدے سے فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے، اگر آپ کا عملہ آپ کے کہنے میں نہیں تو آپ صدارتی منصب چھوڑ دیں۔
انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں وہ صدر ہاؤس کو آرڈیننس فیکٹری کے طور پر چلاتے رہے،کیا اس وقت بھی آرڈیننسز پر کوئی اور دستخط کر کے واپس کیا کرتا تھا؟صدر عارف علوی اپنے وضاحتی بیان کے بعد صدارت کے آئینی عہدے پر رہنےکے اہل نہیں رہے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر صدر کے دستخط
گزشتہ روز خبر تھی کہ صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ ترمیمی بلوں پر دستخط کردیے جس کے بعد دونوں قوانین اپنی ترمیم شدہ حالت میں نافذ ہوگئے ہیں۔ تاہم آج صدر پاکستان نے بلز پر دستخط کی تردید کی ہے، اور کہا ہے کہ جو لوگ ان بلز سے متاثر ہوں گے میں ان سے معافی مانگتا ہوں۔