عملے پر الزام تھوپنا گھٹیا بہانہ،صدرمملکت کے بیان پر سیاسی رہنماؤں کا استعفے کا مطالبہ

عملے پر الزام تھوپنا گھٹیا بہانہ،صدرمملکت کے بیان پر سیاسی رہنماؤں کا استعفے کا مطالبہ
کیپشن: Blaming the staff is a lame excuse, political leaders demand resignation on the President's statement

ایک نیوز: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ صدر مملکت اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں وہ اپنے منصب سنبھالنے میں ناکام ہوئے ہیں، سابق مشیر وزیراعظم عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بل واپس ہی نہیں گئے تھے، عملے کو مورد الزام ٹھہرانا ایک گھٹیا بہانہ لگتا ہے۔

صدر پاکستان عارف علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اعلان کیا کہ انہوں نے آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ترمیمی بل پر دستخط ہی نہیں کیے، اور اپنے اسٹاف سے یہ بل واپس بھیجنے کا کہا تھا، لیکن عملے نے میری خواہش سے انحراف اور حکم عدولی کی۔

صدر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں

سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے صدر مملکت کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ ناقابل یقین بات ہے، اخلاقیات کا کم سے کم تقاضہ ہے کہ صدر استعفی دیں۔

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ عارف علوی اپنے دفتر کو مؤثر طریقے سے چلانے میں ناکام رہے ہیں، سرکاری امور فائلز میں انجام دیئے جاتے ہیں، سرکاری امور کی تکمیل کو یقینی بنایا جاتا ہے، اس طرح کے بیانات صرف گیلری کے ساتھ کھیلنے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

نیا پنڈوراباکس کھل گیا

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ تو ایک نیا پنڈوراباکس کھل گیا، یہ ریاست پاکستان،پارلیمنٹ، قانون سازی کے ساتھ ساتھ 24 کروڑ پاکستانیوں کی توہین ہے۔

سینیٹر مشتاق نے کہا کہ معاملات ایک دفعہ پھر عدالتوں میں جائیں گے، ملک کے اعلی ترین منصب کے اس حال سے پاکستان کے حالات کا اندازہ لگا جا سکتا ہے، اللہ پاکستان پر رحم فرمائے۔

عملے کو مورد الزام ٹھہرانا ایک گھٹیا بہانہ لگتا ہے

 رہنما ن لیگ اور سابق مشیر وزیراعظم عطا تارڑ نے بھی اپنی ٹویٹ میں صدر مملکت کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بل واپس کیے گئے تھے ان سب کی میڈیا میں تشہیر کی گئی تھی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ سب جانتے تھے کہ یہ 2 بل کبھی واپس نہیں کیے گئے تھے، بل بھیجنے اور وصول کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اسے ڈبل چیک کیا جا سکتا تھا، اپنے عملے کو مورد الزام ٹھہرانا ایک گھٹیا بہانہ لگتا ہے۔

اگربلوں سے اختلاف تھا تو اعتراضات درج کیوں نہ کیے؟عرفان صدیقی

صدر مملکت کے بیان پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی  نے کہا کہ صدر علوی کھل کر بات کریں، اگر  بلوں سے اختلاف تھا تو انہوں نے کیوں اپنے اعتراضات درج نہ کیے؟  ہاں یا ناں کے بغیربل واپس  بھیجنے کا کیا مقصد تھا؟ 

عرفان صدیقی نے کہا کہ میڈیا پر خبریں آنے کے باوجود وہ2 دن کیوں چپ رہے؟صدرمملکت بولے بھی تو معاملہ اور الجھا دیا، اگر ان کا اسٹاف بھی ان کے بس میں نہیں تو مستعفی ہوکر گھر چلے جائیں۔

صدرکو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے: شیری رحمان
سابق وفاقی وزیر شیری رحمان نے صدر مملکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ناک کے نیچے بلز پرکوئی اور دستخط کرتا ہے؟ صدر کی وضاحت ان کے صدارتی منصب سنبھالنے کی اہلیت پر سوالیہ نشان ہے،  اگر  ایسا ہی ہے تو  صدرکو اس عہدے سے فوری طور  پر مستعفی  ہونا چاہیے، اگر آپ کا عملہ آپ کے کہنے میں نہیں تو آپ صدارتی منصب چھوڑ دیں۔

 انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں وہ صدر ہاؤس کو آرڈیننس فیکٹری کے طور پر چلاتے رہے،کیا اس وقت بھی آرڈیننسز  پر کوئی اور دستخط کر کے واپس کیا کرتا تھا؟صدر عارف علوی اپنے وضاحتی بیان کے بعد صدارت کے آئینی عہدے پر رہنےکے اہل نہیں رہے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر صدر کے دستخط

گزشتہ روز خبر تھی کہ صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ ترمیمی بلوں پر دستخط کردیے جس کے بعد دونوں قوانین اپنی ترمیم شدہ حالت میں نافذ ہوگئے ہیں۔ تاہم آج صدر پاکستان نے بلز پر دستخط کی تردید کی ہے، اور کہا ہے کہ جو لوگ ان بلز سے متاثر ہوں گے میں ان سے معافی مانگتا ہوں۔