ایک نیوز: رانی پور میں پراسرار طور پر جاں بحق ہونے ولای 10 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کے مبینہ قتل کیس میں ملوث مرکزی ملزم اسد شاہ کے ڈی این اے سیمپلز لے لئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز رانی پورمیں بااثر پیر کے گھر جنسی زیادتی اور تشدد سے جاں بحق ہونے والی 10 سالہ ملازمہ مبینہ فاطمہ فرڑو کی قبر کشائی ہوئی اور لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس میں انکشاف ہوا تھا کہ لاش پر تشدد کے نشانات ملے ہیں، اور مقتولہ بچی کے گلے پیٹ اور بازوؤں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔
بچی سے زیادتی کی تصدیق کے لئے کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ کو آج گمس اسپتال لایا گیا، جہاں ملزم کے ڈی این اے سیمپلز لیے گئے۔
ڈین این اے سیمپلز لیے جانے کے بعد پولیس اسد شاہ کولیکر واپس رانہ ہوگئی، ملزم 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔
ڈسپنسر گرفتار
گزشتہ روز پولیس نے ملزم اسد شاہ سے تفتیش کے بعد رانی پور اسپتال کے ڈسپنسر کو بھی گرفتارکرلیا تھا، اور پولیس ذرائع نے بتایا کہ ڈسپنسر امتیاز میراسی کو گرفتار کر کے نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں نامزد ملزم اسد شاہ نے پولیس کو بتایا کہ رانی پور سرکاری اسپتال کا ڈسپنسر علاج کیلئے آتا رہا تھا۔
واقعے کا پس منظر
چار روز قبل رانی پور میں بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ تشدد کے باعث جاں بحق ہوگئی تھی۔خبر نشر ہونے کے بعد انتطامیہ حرکت میں آئی اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں، جب کہ متوفی بچی کے والدین کے بیانات کی روشنی میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔
واقعے کا مرکزی ملزم اسد شاہ کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا، اور پولیس کی درخواست پرعدالت کی جانب سے بچی کی قبر کشائی کی اجازت دی گئی تھی۔