ایک نیوز : سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بالخصوص بزرگ افراد میں سونگھنے کی کمزور حِس سے ڈپریشن اور یاسیت میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہر نے اس ضمن میں 2000 سے زائد بزرگ افراد کا مطالعہ کیا ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ سونگھنے کی حِس کو کسی بھی طرح نظرانداز نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ یہ اہک اہم خاصیت ہے جس سے بدن کی عمومی صحت وابستہ ہوتی ہے۔
اس سے قبل ’قوتِ شامہ‘ میں کمی اور الزائیمر کے درمیان تعلق بھی سامنے آچکا ہے جس کے مزید سائنسی ثبوت سامنے آرہے ہیں۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ اس سے ڈپریشن بھی لاحق ہوسکتی ہے۔
اس ضمن میں جامعہ نے مسلسل اٹھ برس تک ہزاروں افراد کا جائزہ لیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ادھیڑ عمری میں سونگھنے کی حِس کمزور پڑنے لگے تو آگے چل کر یا بزرگی میں ڈپریشن کا حملہ تیزترہوسکتا ہے۔ یہ تحقیق جرنل آف گیرنٹولوجی، میڈیکل سائنسِس میں شائع ہوئی ہے۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ سونگھنے کی صلاحیت میں کمی یا ’ہائپوسومیا‘ ڈپریشن کا ایک اہم بایومارکر ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن سے وابستہ ڈاکٹر وِدیا کمتھ اور ان کے ساتھیوں نے یہ سروے کیا ہے۔ ان کے مطابق سونگھنے کی کیفیت خراب ہو تو اعصابی دماغی خرابی کو ظاہر کرتی ہے جن میں پارکنسن اور الزائیمر شامل ہیں۔ یہاں تک کہ بعض ماہرین اسے قبل ازوقت موت سےبھی تعبیر کرتے ہیں۔ تاہم اس کا تعلق اب ڈپریشن سے بھی سامنے آیا ہے جس میں اندرونی سوزش اور اکتسابی قوت میں کمی بھی شامل ہے۔