ایک نیوز نیوز: بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے ڈیڑھ ماہ سے نظام زندگی درہم برہم ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبے کی بیشتر سڑکیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئیں،کئی علاقوں میں سڑک کچے راستے میں تبدیل ہوگئی جو گزرنے والوں کو ذہنی ازیت میں مبتلا کردیتی ہے۔
صوبے کی 690کلو میٹر سڑکیں اور 18پل بارشوں اور سیلاب سے تباہ ہوگئے جبکہ کوئٹہ کا خضدار کے راستےکراچی، فورٹ منرو کے راستے پنجاب اورداناسرشیرانی کے راستے خیبرپختونخوا اور اسلام آباد سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔
اندرون بلوچستان میں بھی آمدورفت کے ذرائع متاثر ہیں جس سے ٹرانسپورٹرز اور مسافر پریشانی میں مبتلا ہیں، اس کے علاوہ متاثرین بھی امداد کے منتظر ہیں۔
https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2022-08-20/news-1660977751-8322.mp4
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے موسلادھار بارشوں کے باعث سندھ کے شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ اور نشیبی علاقے زیرآ ب آنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش کے باعث برساتی اور مقامی ندی نالوں میں طغیانی متوقع ہے جبکہ بلوچستان کے نشیبی علاقے بھی زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
اس کے علاوہ جنوبی پنجاب اور زیریں خیبرپختو نخوا کے ندی نالوں میں بھی طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں مزید بارشیں متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں بارشوں سے مزید 13 افراد جان سے گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 209 ہوگئی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق پشین میں ڈیم ٹوٹنےکےسبب 7 افراد ریلے میں بہہ گئے اور ضلع لسبیلہ کے ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی جب کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی۔
انتظامیہ کے مطابق اوتھل میں بارشوں کےنتیجے میں زیرو پوائنٹ کےقریب بجلی کی ہائی پاور ٹینشن لائن کےدو پول گرگئے جس سے علاقے میں بجلی معطل ہوگئی۔
اس کے علاوہ شمالی بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد ارضیاتی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں جس میں کہیں زمین سرک گئی تو کہیں سے زمین دھنس گئی جب کہ بعض مقامات پر زمین میں دراڑیں بھی پڑ گئی ہیں۔