ایک نیوز: اپوزیشن کے 2 اراکین کی معطلی کی اندرونی کہانی سامنےآگئی،اسپیکر نے ہنگامہ آرائی میں ملوث اپوزیشن کے 7 اراکین کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی۔
ذرائع کےمطابق سپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق نے ہاتھ ہولا رکھتے ہوئے ہنگامہ آرائی میں ملوث اپوزیشن کے 7 اراکین کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی، سپیکر کو ہنگامہ آرائی، گالم گلوچ، سیٹیاں اور باجے بجانے میں ملوث 9 اراکین کی رپورٹ پیش کی گئی تھی، سپیکر ایاز صادق نے اپنی روایتی نرمی اور تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا صرف دو اراکین جمشید دستی اور اقبال خان کو معطل کیا یہ دونوں اراکین صدر زرداری اور وزیراعظم سمیت حکومتی خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ میں ملوث تھے۔
ذرائع کےمطابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور چیئر مین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر اراکین کو معطل ہونے سے بچانے کے لیے ایاز صادق کا منت ترلہ کرتے رہے۔
ایازصادق کاکہناتھاکہ یہ میرا بڑا پن اور نرمی سمجھیں کہ صرف دو کو معطل کر رہا ہوں، ان دو ارکان نے ریڈ لائن کراس کی جو کسی صورت برداشت نہیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نےدرخواست کی کہ ہمارے تمام اراکین آپ کے چیمبر میں معافی مانگنے کو تیار ہیں، معطل نہ کریں۔
جواب میں سپیکرکاکہناتھاکہ آپ مجھے گالیاں دیں، میری چیئر کو ٹارگٹ کریں، برداشت کر جاوں گا،ہاوس کے تقدس اور اراکین کی عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، آپ کے 9 اراکین کے خلاف واضح فوٹیجز اور شواہد ہیں، پھر بھی نرمی کر رہا ہوں،
ذرائع کےمطابق سپیکر نے صدر کے خطاب کے دوران ان 9 اراکین کی ویڈیوز بھی دکھا دیں۔
اپوزیشن نےمطالبہ کیاکہ اگر ہمارے اراکین کو معطل کریں گے تو آغا رفیع اللہ اور قادر پٹیل کو بھی کیا جائے۔
سپیکرنےموقف اپنایاکے ان دونوں اراکین نے کوئی حد پار نہیں کی۔
سپیکر کے نہ ماننے پر اپوزیشن نے اپنے دو اراکین کی معطلی پر ایوان میں احتجاج اور ہنگامہ کیا ۔