ایک نیوز : بھارت کی ریاست گجرات کی ایک عدالت نے ہتک عزت کے معاملے میں سزا کے خلاف کانگریس پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی جانب سے حکمِ امتناع جاری کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
اس فیصلے کے بعد راہل گاندھی کے آئندہ برس انتخابات میں حصہ لینے کے معاملے پر چھائے بےیقینی کے بادل مزید گہرے ہو گئے ہیں۔سورت کی سیشن کورٹ نے 23 مارچ کو راہل گاندھی کو دو برس قید کی سزا 2019 میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کے نام کے بارے میں تبصرے پر سنائی تھی۔
انھیں تاحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور عدالت نے انھیں اس سزا کے خلاف اپیل کے لیے ایک ماہ کا وقت بھی دیا تھا۔
اس سزا کی وجہ سے راہل کی انڈین پارلیمان کی رکنیت بھی منسوخ کر دی گئی تھی۔ وہ انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ کے ویاند علاقے سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ انڈین قانون کے مطابق اگر کسی رکن پارلیمان کو کسی معاملے میں دو برس یا اس سے زیادہ قید کی سزا دی جاتی ہے تو اس کی رکنیت فوراً ختم ہو جاتی ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ راہل گاندھی آئندہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کے مجاز ہوں گے یا نہیں ۔
راہل کے وکیل کرت پانوالا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ سورت کی عدالت کے فیصلے کو گجرات ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔