ایک نیوز: عمران خان اور دیگر رہنماؤں سے تحقیقات کےلئے قائم جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 3رکنی فل بنچ سماعت کررہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد شان گل،پراسیکیوٹر جنرل پنجاب چوہدری خلیق الزمان عدالت پیش ہوئے۔ عمران خان، فواد چوہدری کےوکلاء سکندر ذوالقرنین اور ظفراقبال منگن دلائل دیے۔ وکیل نے موقف اپنایا کہ جے آئی ٹی قانون اور رولز کے برعکس بنائی گئی ۔ عدالت نے کہا کہ عدالت صرف حکم امتناعی کی حد تک درخواست کی سماعت کرے گی۔مرکزی درخواست کی سماعت عید کےبعد ہوگی۔
عمران خان کے وکیل محمد شان گل نے موقف اپنایا کہ حکومت روزکےمعلومات نمٹانے کا اختیار رکھتی ہے۔نگران حکومت پنجاب کو جےآئی ٹی کی تشکیل کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔ہم تفتیش نہیں رکوانا چاہتے ہیں۔
ہمیں انتخابات دور رکھنے کےلئے ڈرانے کےلئے دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں۔رولز کےمطابق مالی معاملات کےعلاوہ تمام امور دیکھنا نگران کابینہ کا اختیار ہے۔آئین کی تمام شقوں کو ملاکرہڑھنے سے چیزیں واضح ہوجاتی ہیں۔نگران حکومت کے اختیار سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ حکومت کےپاس اختیار ہےکہ وہ جے آئی ٹی میں وفاقی اداروں کے افسران کو شامل کرسکے۔یہ جے آئی ٹی کےروبرو پیش ہی نہیں ہوئےتوتشکیل کےخلاف کیسے اسے عدالت چیلنج کرسکتے ہیں۔وفاقی اداروں کے افسران کو آئی جی پنجاب پران کےتحفظات کے اظہار کی بناء پر شامل کیاگیاتھا۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب چوہدری خلیق الزمان کے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کےتحت جے آئی ٹی کی تشکیل کابینہ کا اختیار تھا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری حکومت کی تعریف پر پورا نہیں اترتا ہے جونوٹیفیکیشن ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے جاری کیااس میں بھی کابینہ کی جانب سے اختیار ملنے کا ذکر نہیں۔ کمرہ عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کےپیش ہونے پراعتراض کردیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سٹیٹ کی طرف سے پیش نہیں ہورہے۔
عدالت نے کہا کہ عدالت کےسامنے بڑے سنجیدہ سوالات ہیں،امن وامان کےمسائل دیکھنا بھی حکومت کا اختیار ہے۔اگر آپ کی بات تسلیم کرلی جائے تو پھر تو نگران حکومت قیمتیں بھی کنٹرول نہیں کرسکتی۔الیکشن کےلئے امن وامان کابرقرار رہنا سب سے اہم ہے۔جس کے بعد عدالت نے حکم امتناعی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت کی جانب سے فیصلہ تھوڑی دیر میں سنایاجائے گا۔
واضح رہے کہ فواد چوہدری سمیت دیگر رہنماوں نے جےآئی ٹی کی تشکیل کو چیلنج کررکھا ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی فیصلے تک جے آئی ٹی کوکام سے روکاجائے۔