ایک نیوز :اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتیرس کاکہنا ہے کہ فلسطین میں جو یکطرفہ اقدامات امن کیلئے خطرہ ہیں جبکہ افغانستان میں 70 فیصد آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
نیویارک میں منعقد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے آغاز پر افتتاحی تقریر کرتے ہوئے گوتریس کاکہنا تھاکہ دنیا بھر میں گورننس بدترین ہوتی جارہی ہے، جس کی وجہ سے اقتصادی حالات اور فوجی تعاون کے درمیان خلیج گہری سے گہری ہوتی جارہی ہے۔ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سنجیدہ نہ ہوئے اور اقدامات نہیں کیے تو پھر ایسے مزید واقعات رونما ہوسکتے ہیں، لیبیا میں سیلاب کی وجہ سے مرنے والے افراد رواں سال کے سب سے زیادہ متاثرہ افراد تھے۔
سیکرٹری جنرل کاکہنا تھاکہ مقبوضہ فلسطین میں یک طرفہ اقدامات کی وجہ سے حالات خراب ہوتے جارہے ہیں جو امن کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے ان واقعات میں اسرائیل کو براہ راست مورود الزام بھی نہیں ٹہرایا تاہم کہا کہ مشرق وسطیٰ کے علاقے مقبوضہ فلسطین میں ایک بڑے خونی تصادم کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے اور عام شہریوں کیلیے بہت زیادہ خوفناک ہوسکتا ہے۔ یک طرفہ اقدامات کو ختم کر کے اب ہمیں مقبوضہ فلسطین میں پرامن حل کی طرف جانا ہوگا جس کے لیے دو ریاستی نظریہ موجود ہے اور یہی اس تنازع کے حل کی وجہ ہوسکتا ہے۔
گوتیرس کا کہنا تھاکہ یوکرین پر حملے کے بعد روس جیسے ممالک ہر ایک کے لیے “عدم تحفظ کی دنیا” پیدا کر رہے ہیں، جس سے ہماری زندگی کا اگلا مرحلہ شروع ہوگیا ہے اور اس میں تاریخی انسانی حقوق کی پامالی، خاندان ٹوٹنے سمیت امیدیں ختم ہورہی ہیں۔ بحیرہ اسود کے اناج کے اقدام کے خاتمے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کیف سے باہر کی دنیا کے لیے “سنگین مضمرات” رکھتی ہے۔ مارکیٹوں کو مستحکم کرنے اور غذائی تحفظ کی ضمانت کے لیے دنیا کو یوکرینی خوراک اور روسی خوراک اور کھاد کی شدید ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 78واں اجلاس شروع ہوگیا ہے، جس میں 140 ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کررہے ہیں اور وہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔