ایک نیوز: کم سِن گھریلو ملازمہ تشدد کے معاملے میں نئی پیشرفت سامنے آگئی۔ جج عاصم حفیظ کے خلاف کارروائی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
تفصیلات کے مطابق عدالتی معاونین فیصل صدیقی، زینب جنجوعہ اور مریم سلمان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے ایک خط موصول ہوا تھا، اسے درخواست میں تبدیل کر دیا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے عدالتی معاونین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟ آپ تجاویز دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کی انوسٹی گیشن تو اپنی جگہ چل رہی ہے ہم اُس میں نہیں جائیں گے، میرے مدنظر ہے کہ یہ عدالت سوموٹو نوٹس نہیں لے سکتی، انوسٹی گیشن بھی جاری ہے اُس میں بھی مداخلت نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کارروائی درخواست گزار کے حق میں یا دوسرے کو سزا دینے کیلئے نہیں ہے، عدالت ایسا کچھ نہیں کرے گی جس سے کسی کا حق متاثر ہو، کرمنل ٹرائل یا انوسٹی گیشن کو چھیڑنا میرا مقصد نہیں، ہم صرف آبزرویشنز دینا چاہتے ہیں کہ قانون موجود ہے اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ میں باقاعدہ ایک رٹ ایشو کرنے سے اجتناب کروں گا کیونکہ وہ سوموٹو ہو جائے گا، درخواست کو نمٹاؤں گا کہ کام ہو بھی جائے اور نہ بھی ہو، قانونی باڈیز کو بلا کر کہہ سکتے ہیں کہ یہ آپکا کام ہے اسے کریں۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ انوسٹی گیشن کہاں تک پہنچی ہے؟ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ کا چالان جمع ہو چکا ہے۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ ملزم کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے پہلے شاید نوٹس کر رکھا ہے اگر نہیں کیا تو کر دیں گے۔
عدالت نے معاونین کو اپنے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔