19ستمبر1965ء: بھارت نے غیرمشروط طور پر فائربندی کی حامی بھرلی

19ستمبر1965ء: بھارت نے غیرمشروط طور پر فائربندی کی حامی بھرلی
کیپشن: September 19, 1965: India unconditionally supported the ceasefire

ایک نیوز: 19 ستمبر 1965 کو جنگ چھڑے 19ویں روز تھا۔ جب بھارت کے وزیر تعلیم مسٹر چھاگلہ نے سیکورٹی کونسل سے کہا کہ ”بھارت بغیر کسی شرط کے فائر بندی پر تیار ہے لیکن ہم فائر بندی کو کشمیر کے مسئلہ کے ساتھ جوڑنے کو رد کرتے ہیں“۔

سنڈے ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ''بھارت کو فضائی اور زمینی جنگ میں بدترین ذلت کا سامنا کرنا پڑا''۔

بھارتی جنگی قیدیوں نے انکشاف کیا کہ ''ذات پات کے نظام نے بھارتی آرمی کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے، میجر کے عہدوں سے اوپر کے آفیسرز جنگی محاذوں پر نہیں آتے، سپاہیوں کو احکامات دینے کے بعد انہیں لڑنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے، سپاہیوں کی میدان جنگ سے بھاگ جانے کی صورت میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیے''۔

سری لنکا کی سابق وزیراعظم مسز بندرانائکے نے کہا کہ ''بھارت نے اس جنگ میں جارحیت کا مظاہرہ کیا''۔

کمانڈنٹ پی ایم اے نے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کے دوران کہا کہ ”پاکستانی سرحدوں پر بھارت کے حملے سے پاکستانی فورسز کو شاندار انداز میں تاریخ رقم کرنے کا موقع ملا ہے''۔

کھیم کرن کے علاقے میں تین فضائی حملے کئے گئے جنہیں کامیابی کے ساتھ پسپا کر دیا گیا۔ 

پاکستانی چیف نے بیان دیا کہ ”بھارتی ہوابازوں کو خاص طور پر ہدف کو خطا کرنے کی تربیت فراہم کی گئی ہے کیونکہ ان کے پاس پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا فقدان ہے“۔

پاکستان آرمی کی جانب سے سیالکوٹ جموں سیکٹر میں دشمن کے 40 ٹینک تباہ کر دئیے گئے اور 3 افسر، 4 جے سی اوز اور 102 سپاہیوں کو جنگی قیدی بنا لیا گیا۔

اس ذلت کے باوجود بھارتی ہائی کمانڈ نے پاکستانی افواج کو اپنے علاقوں سے نکالنے کے لیے مسلسل منصوبہ بندی اور حملے جاری رکھے۔

واہگہ اٹاری سیکٹر میں دشمن کی دو جوابی کارروائیوں کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے پسپا کر دیا گیا۔ قصور اور کھیم کرن کے علاقوں میں دشمن کو کئی میل تک اس کے اپنے علاقے میں پیچھے دھکیل دیا گیا۔ 

چونڈہ میں بھی افواجِ پاکستان نے شاندار تاریخ رقم کی اور مکمل طور پر بھارتی فوج کے حوصلے پست کر دئیے۔ سندھ راجستھان سیکٹر میں 150 بھارتی فوجیوں کو ہلاک اور 21 کو جنگی قیدی بنا لیا گیا۔

مجاہدین نے راجوڑی سے چھ میل دور بھارتی ملٹری بیس پر حملہ کیا اور سری نگر سے 15 میل دور بگرام روڈ پر ایک اہم پل کو تباہ کر دیا۔ توسہ میدان کے علاقے میں بھارتی فوج کے رابطے کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا۔

سرینگر کے کئی علاقوں میں بھارت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم ہو گیا جسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بھارت کی جانب سے ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کر کے لوگوں کو ہراساں کیا گیا۔ 

پاک فضائیہ نے اپنی برتری کو برقرار رکھا اور زمینی فوج کی مسلسل مدد جاری رکھی۔ پاک فضائیہ نے سیالکوٹ اور جموں سیکٹر میں بھارتی فضائیہ کا ہنٹر طیارہ مار گرایا۔

پورے پاکستان سے مصنف، شاعر اور ہر طبقہ فکر کے افراد نے اپنی آمدنی کا 10 فیصد نیشنل ڈیفنس فنڈ کو دینے کا فیصلہ کیا اور اپنی افواج کی بہادری کے اعتراف اور احساس تشکر کے اظہار کے لیے مورچوں پر اپنی 5 رکنی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا۔