ایک نیوز: ستمبر میں جی 20 سمٹ کے بعد کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی بڑھنے لگی۔ گزشتہ ہفتے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو انڈیا آئے۔
نریندر مودی کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی بڑھتی مقبولیت اور انڈین سفارتکاروں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے جیسے واقعات پر نالاں نظر آئے۔ درحقیقت سکھ علیحدگی پسند تحریک کی وجہ سے ہی انڈیا اور کینیڈا کے مابین تعلقات خراب رہے ہیں۔
اس واقعے کے بعد انڈیا نے اپنے ملک میں تعینات کینیڈا کے سفیر کو طلب کر کے اُن کے ملک میں خالصتان کے حامی افراد اور تنظیموں کی سرگرمیوں پر شدید اعتراض کیا تھا۔ جون 2023 میں خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں ایک بازار میں قتل کر دیا گیا تھا۔
خالصتان کے حامیوں نے ہردیپ سنگھ کے قتل کے خلاف ٹورنٹو، لندن، میلبرن اور سان فرانسسکو سمیت دنیا کے کئی شہروں میں مظاہرے کیے۔ ہردیپ سنگھ سے پہلے پرمجیت سنگھ پنجواڑ کو مئی 2023 میں پاکستان کے شہر لاہور میں قتل کر دیا گیا تھا۔
جون 2023 میں برطانیہ میں مقیم خالصتان لبریشن فورس کے سربراہ اوتار سنگھ کھنڈا کی پراسرار حالات میں موت ہو گئی تھی۔ انڈیا میں سکھوں کی آبادی دو فیصد ہے اور کچھ سکھ علیحدگی پسند سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ملک ’خالصتان‘ بنانے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
انڈیا کا الزام ہے کہ ٹروڈو حکومت کینیڈا میں سرگرم سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کینیڈا میں خالصتان کی حامی تحریک اتنی زور و شور سے چل رہی ہے کہ سکھوں کے لیے الگ ملک خالصتان کے حوالے سے ریفرنڈم بھی کرایا جا چکا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ "کینیڈا ہمیشہ پُرامن مظاہروں اور آزادی اظہار کا تحفظ کرے گا"۔ رواں برس جولائی میں کینیڈا میں خالصتان کی حامی تنظیموں نے کچھ انڈین سفارتکاروں کے پوسٹر لگائے تھے اور انہیں نشانہ بنانے کی اپیل کی تھی۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ان معاملات کو ہوا دے کر انڈیا ’کینیڈا کی ملکی سیاست میں مداخلت‘ کا مرتکب ہو رہا ہے۔ کینیڈا کی وزیر تجارت میری این جی کے طرف سے بیان سامنے آیا کہ “اکتوبر میں طے شدہ ہندوستان میں تجارتی مشن ملتوی کر دیا گیا ہے”۔
ہندوستانی حکام نے بتایا کہ “کینیڈا میں سیاسی پیشرفت پر اعتراضات کی وجہ سے تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی گئی ہے”۔
ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے ترجمان بلپریت سنگھ نے کہا “بھارت میں جو بھی خالصتان کے بارے میں بات کرتا ہے، نہ صرف اس کو بلکہ ان کے خاندانوں کو بھی شدید ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خوف کا یہ کلچر ہندوستان ملک سے باہر سکھوں میں بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے”۔
ذرائع کے مطابق بھارت خوفزدہ ہے کہ ہر سال بڑی تعداد میں ہندوستانی نوجوان مودی کی انتہا پسندی سے تنگ آکر کینیڈا اور دیگر ممالک میں ہجرت کرجاتے ہیں۔
بھارتی تجزیہ کاروں نے کہا کہ “مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ کینیڈین ہندوستان نہیں ہجرت کر رہے ہیں، ہندوستانی کینیڈا ہجرت کر رہے ہیں”۔
مودی سرکار پہلے ہی عالمی سطح پر اپنی ساکھ کھودینے کے ڈر میں مبتلا ہے جیسا کہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے قرارداد منظور کی۔
مودی انتخابات کے پیش نظر ہر اس آواز کو دبانا چاہتا ہے جو اس کے خلاف اٹھے یا اس کی سیاسی ساکھ کو متاثر کرے۔