گردن کاٹ دو، داڑھی مت کاٹنا، داڑھی کاٹنے پرمسلم قیدیوں کا احتجاج

دونوں جیل جانے کے اگلے ہی دن رہا ہو گئے تھے۔
کیپشن: دونوں جیل جانے کے اگلے ہی دن رہا ہو گئے تھے۔
سورس: google

ایک نیوز نیوز: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے راج گڑھ جیل میں بند 2 مسلم قیدیوں کی داڑھی کاٹنے کے معاملے نے زور پکڑ لیا ہے۔ جس کے بعد اعلی سطحی تحقیقات کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔ 

 رپورٹ کے مطابق واحد اور کلیم کو دفعہ 151 کے تحت جیل بھیجا گیا تھا لیکن جیل پہنچتے ہی انہوں نے داڑھی نہ کاٹنے کی درخواست کی تھی لیکن اس کے باوجود  ان کی داڑھی کاٹ دی گئی جبکہ دونوں جیل جانے کے اگلے ہی دن رہا ہو گئے تھے۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد دونوں قیدیوں نے کلکٹر سے شکایت کی اور جیلر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے میں مصنفہ اروندھتی رائے نے بھی ٹویٹ کرکے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

 رہائی کے بعد کلیم کا کہناہے کہ جیل میں اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا۔ داڑھی کاٹنے سے دل کو تکلیف پہنچی، جس کی وجہ سے انہوں نے خودکشی کا بھی ارادہ کر لیا تھا۔

  دوسری طرف جیلر این ایس رانا کا کہنا ہے کہ کسی کی داڑھی زبردستی نہیں کٹوائی گئی۔ جتنے بھی قیدی آتے ہیں ان کی داڑھی کاٹی جاتی ہے یاچھوٹی کی جاتی ہے۔ جو قیدی جس بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہے وہ اپنی مرضی سے داڑھی رکھ سکتا ہے اور اس کے سامنے کسی کی داڑھی زبردستی نہیں کاٹی گئی ہے۔ داڑھی جیل مینوئل کے مطابق ہی کاٹی گئی ہوگی لیکن پتا نہیں ان کی داڑھی کیسے کٹی؟اس معاملے میں کلکٹر ہرش ڈکشٹ کا کہنا ہے کہ جیل سپروائزر سے ویڈیو اور تحریری رپورٹ طلب کی گئی ہے۔  جیل سپروائزر نے بتایا کہ مسلمان قیدیوں کو ایک انچ تک داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔ ویڈیو اور تحریری رپورٹ طلب کر لی گئی ہے ویڈیو دیکھنے کے بعد ہی حقیقت معلوم ہو سکے گی۔