ویب ڈیسک: آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومتی پلان میں تبدیلی آئی ہے، آئینی ترمیم پہلے قومی اسمبلی میں لائی جاسکتی ہے، اسی لئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے جلاس کے وقت میں چوتھی مرتبہ تبدیلی کردی گئی ہے، ذرائع کے مطابق سینیٹ اجلاس رات 8 بجے ہونا تھا، جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس 7 بجے کے بجائے ساڑھے 9 بجے ہوگا، تاہم، سینیٹ اجلاس تاحال شروع نہیں ہوسکا ہے۔
سینیٹ اجلاس کا وقت اس سے قبل تین بار تبدیل ہوچکا ہے، اجلاس کے لیے پہلے صبح گیارہ بجے پھر دوپہر ساڑھے بارہ بجے، پھر ساڑھے چھ بجے کا وقت دیا گیا جو بعد میں 8 بجے کردیا گیا ہے۔
اسی طرح وفاقی کابینہ اجلاس کا وقت پہلے صبح نو بجے تھا، پھر ساڑھے بارہ بجے اور بعد میں ڈیڑھ بجے کر دیا گیا مگر وہ بھی تاحال شروع نہیں ہو سکا، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی کچھ دیر بعد بلائے جانے کا امکان ہے، پارلیمنٹ ہاؤس میں وفاقی کابینہ اجلاس کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں، وفاقی کابینہ کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں بلایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آٹھ بجے سینیٹ اجلاس کا وقت ہوا تو ایوان میں گھنٹیاں بجا دی گئیں، لیکن کوئی سینیٹر ایوان میں نہ پہنچا۔
سینیٹر مصدق ملک ایک دروازے سے ایوان میں آئے دوسرے سے نکل گئے، پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان بھی سینیٹ ہال میں آئیں اور دوسرے دروازے سے روانہ ہوگئیں، سینیٹر حافظ ساجد میر بھی سینیٹ ہال میں آئے اور دوسرے دروازے سے واپس روانہ ہوگئے۔
ساڑھے آٹھ بجے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔
بعدازاں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، سلیم مانڈوی، انوشہ رحمان، اورنگزیب کاکڑ اور احمد چیمہ ایوان میں پہنچے، ساڑھے نو بجے تک 12 ارکان سینیٹ ایوان میں موجود تھے۔
اس سے کچھ دیر قبل اسحاق ڈار نے آکر ایوان کی صورتحال دیکھی اور لابی میں چلے گئے۔
اس موقع پر سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ کل کا سورج پاکستان کی سیاست میں استحکام لے کر آئے گا، سیاست کے استحکام کے لئے بہت لمبا سفر کیا ہے، پاکستان بہت مشکل سے ڈیفالٹ سے نکلا ہے۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے میڈیا گیلری کی طرف صحافیوں کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ مطمئن رہیں آئینی ترمیم آرہی ہے۔