ماضی جیسی حکومت ملی تو قبول نہیں کروں گا: عمران خان

جب ہم سے حکومت چھینی گئی  تواس وقت پاکستان میں ترقی کی شرح 6 فیصد تھی۔
کیپشن: جب ہم سے حکومت چھینی گئی  تواس وقت پاکستان میں ترقی کی شرح 6 فیصد تھی۔

ایک نیوز نیوز:  پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میری حکومت کمزور تھی، ویسی حکومت اب کبھی قبول نہیں کروں گا۔ حقیقی آزادی کیلئے فیصلہ کن مارچ اسی مہینے ہو گا۔

 رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے نیشنل پریس کلب اور راولپنڈی، اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے وفد سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران سابق عمران خان کا کہنا تھا کہ 26 سال سے جمہوریت اور عوام کی خاطر یکساں انصاف کیلئے سیاست کر رہا ہوں۔ 60 کی دہائی میں پاکستان، سنگاپور اور جنوبی کوریا سے معاشی طور پر آگے تھا۔  اب سنگاپور میں ہر شخص کی آمدن 70 ہزار ڈالر ہے جبکہ پاکستان میں صرف 2 ہزار ڈالر ہے۔ سنگاپور نے شفافیت اور انصاف کی وجہ سے دنیا میں ترقی حاصل کی۔ جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان اس وقت تک دیوالیہ ہو چکا تھا۔  موجودہ حکومت نے 6 مہینے میں ہی پاکستان کو دیوالیہ کر دیا ہے۔

 پاکستان تحریک انصاف کے  چیئر مین عمران خان کا کہنا تھا  کہ جب ہم سے حکومت چھینی گئی  تواس وقت پاکستان میں ترقی کی شرح 6 فیصد تھی۔ میں نے ساڑھے 3 سالہ دور حکومت میں صرف 5 دن چھٹی  تھی کی وہ بھی جب مجھے کورونا ہوا تھا۔  اسحاق ڈار جگہ جگہ کہتا پھر رہا ہے کہ قرضے واپس نہیں کر سکتے ہیں۔  شہباز شریف نے 16 ارب روپے کی چوری کی۔

عمران خان کا   کہنا تھا کہ حکومت  ملنے کے بعد شہباز شریف کیسز سے بری ہو گئےہیں۔ میں جب حکومت میں تھا مجھ پر بہت زیادہ پریشرتھا۔  نیب اورعدالتیں میرے اختیار میں نہیں تھیں۔

پاکستان میں طاقتور شوگر، تیل اور بلڈر مافیا نے نظام پر قبضہ کر رکھا ہے۔  ان کی پوری کوشش ہے کہ وہ مجھے نااہل کروائیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کو کوئی نہیں روک سکتا ہے۔  میری حکومت کمزور تھی ویسی حکومت اب کبھی قبول نہیں کروں گا۔ حکمران عوام کے اندر نہیں جا سکتے ہیں۔  میں نے ساری زندگی میرٹ پر کام کیا ہے۔  حقیقی آزادی کیلئےفیصلہ کن مارچ اسی مہینے میں ہو گا۔  قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تحریک کو بھرپور انداز میں منطقی انجام تک پہنچانے کی تیاری کر رہے ہیں۔   صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ہی موجودہ سیاسی اور معاشی بحران سے نجات کا واحد ذریعہ ہے۔

عمران خان کا کہنا  تھا  کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے جو بھی آرمی چیف ہو۔  اللہ کا حکم ہےکہ آپ نیوٹرل نہیں رہ سکتےہیں۔ بطور وزیراعظم میرے اوپر جو پریشر تھے آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔ اگر مجھے معلوم ہوتا یہ اتنا مشکل کام ہے تو کہتا دوبارہ الیکشن کراؤ۔  مجھے دوبارہ ایسی حکومت ملی تو میں کبھی نہیں لوں گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی سیاسی جدوجہد آئین و قانون کی بالادستی کے عین مطابق ہے۔  کرپٹ اشرافیہ نے اپنے مفادات کیلئے قانون کو پامال کرن کا کلچر پروان چڑھایا ہے۔ رائے کا اظہار کرنے  پر سینیٹر اعظم سواتی سمیت، دیگر سیاسی کارکنان اور صحافیوں پر تشدد جیسی شرمناک روایت زندہ کی گئی۔ تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک ملک میں قانون کی حکمرانی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔