ایک نیوز:امریکی ریاست الاسکا کے ایک قصبے میں 18 نومبر کو غروب ہونے والا سورج اب جنوری کے آخر میں طلوع ہوگا۔
جی ہاں واقعی شمالی الاسکا کے قصبے Utqiagvik میں ایسا ہوا ہے۔اس قصبے میں 18 نومبر کو رواں سال آخری بار سورج غروب ہوا۔اب اس قصبے میں 23 جنوری 2024 تک رات کی تاریکی چھائی رہے گی یا یوں کہہ لیں کہ 65 دن تک سورج طلوع ہونے کا منظر دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
4 ہزار افراد کے اس قصبے میں 18 نومبر کو دوپہر 12 بج کر 35 منٹ پر سورج طلوع ہوا اور محض ایک گھنٹے 12 منٹ بعد 1:48 پر غروب ہوگیا۔
دنیا کے سرد ترین قصبے میں لوگ کیسے زندگی گزارتے ہیں؟آرکٹک سرکل میں واقع اس قصبے کو ہر سال قطبی رات کا تجربہ ہوتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب زمین محور پر کچھ جھک جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں آرکٹک سرکل میں موسم سرما کے دوران سورج کئی ہفتوں تک غروب رہتا ہے۔
اس کے مقابلے میں گرمیوں میں اس خطے میں سورج کی روشنی 24 گھنٹے تک برقرار رہتی ہے اور اس کو مڈنائٹ سن کہا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ زمین کے شمالی نصف کرے میں جون کے آخر سے دن کا دورانیہ کم ہونے لگتا ہے مگر شمالی خطوں پر یہ اثر زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔آمنے سامنے موجود وہ 2 جزیرے جن کے وقت میں 21 گھنٹے کا فرق ہے۔وہاں دن کا دورانیہ ستمبر میں ہی بہت زیادہ کم ہو جاتا ہے۔
2 ماہ سے طویل رات کے دوران الاسکا کے اس قصبے میں سورج کی روشنی کسی حد تک تو نظر آئے گی مگر یہ معمول کے سورج غروب یا طلوع ہونا جیسا منظر نہیں ہوگا۔
مقامی افراد کے مطابق کئی ہفتوں تک چھائی رہنے والی تاریکی سے وہاں رہنے والوں کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔
یہ الاسکا کا واحد قصبہ نہیں جس کو قطبی رات کا سامنا ہوگا مگر سب سے زیادہ شمال میں ہونے کی وجہ سے پہلی جگہ ضرور ہے۔