ایک نیوز نیوز: مستقبل کے ڈاکٹر بننے کے خواہشمند طلباء میڈیکل میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کا پرچہ دیتے ہیں لیکن اس مرتبہ اس پرچے میں 200 میں سے کم وبیش 25 سے 30 سوالات آؤٹ آف سلیبس آنے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس زیادتی کیخلاف طلباء نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
چار ارب 80 کروڑ فیس لے کر بھی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈھنگ کا پیپر بنا پائی نہ پرچہ لینے کا میکنزم تشکیل دے پائی ، ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے زیراہتمام ہونیوالا ایم ڈی کیٹ کئی سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے۔ 80 ہزار طلباء سے ایم ڈی کیٹ کے نام پر چھ ہزار روپے فیس وصول کی گئی تاہم طلبا کا کہنا ہے کہ ان سے زیادتی ہوئی اور ان کے لئے 200 سے زائد ایم سی کیوز کا جو پرچہ نتشکل دیا گیا وہ انتہائی مشکل تھا جبکہ اس میں کم از کم 25 سے 30 سوال پی ایم ڈی سی کے سلیبس کے مطابق نہیں تھے بلکہ آؤٹ آف سلیبس تھے۔ جس کے بعد طلباء کو اپنا سال اور محنت ضائع ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ احتجاج کررہے مظاہرین پوچھ رہے ہیں کہ ہزاروں طلباں کا مستقبل تباہ کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟
یاد رہے پاکستان میں ڈاکٹر بننے کی خواہشمند میڈیکل طلباء کی اعصابی تباہی کا باعث تو بن ہی رہی تھی لیکن بات اب قیمتی انسانی جانوں پر آگئی ہے۔
رواں سال کا میڈیکل اور ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ جسے ایم ڈی کیٹ بھی کہا جاتا ہے تضادات کا شکار ہوگیا اور اس کے باعث ایک طالبہ اپنی جان دینے مجبور ہوگئی۔
سدرہ کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ سے تھا اور اسے کسی بھی قیمت پر ڈاکٹر بننے کا جنون تھا۔ تاہم، ایم ڈی کیٹ میں ناکامی سدرہ کی جان لے گئی۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے باہر طلباء نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے پیر کو بڑے پیمانے پر احتجاج کی کال دی ہے۔