باپ قانونی سرپرست بیٹیوں کو کیسے اغوا کر سکتا ہے؟ لاہور ہائیکورٹ

 قانونی سرپرست کےخلاف اپنے ہی بچوں کےاغواء کامقدمہ کیسے درج ہوسکتاہے؟ 
کیپشن: قانونی سرپرست کےخلاف اپنے ہی بچوں کےاغواء کامقدمہ کیسے درج ہوسکتاہے؟ 

ایک نیوز نیوز: عدالت نے باپ کےخلاف اپنی ہی بیٹیوں کےاغواء کا مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کاحکم کالعدم قرار دے دیاہے۔ 

رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔عدالت نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔ تحریری حکم میں کہا گیاہے کہ باپ قانونی سرپرست ہے۔ قانونی سرپرست کےخلاف اپنے ہی بچوں کےاغواء کامقدمہ کیسے درج ہوسکتاہے؟ 

درخواست گزار محسن علی کےوکیل ناصر محمود چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بیوی نے خود گھر چھوڑا بیٹیوں کو باپ نے اغواء نہیں کیا۔ بیٹیوں کی بازیابی کی درخواست پرسیشن عدالت نے باپ کےخلاف دو بیٹیوں کےاغواء کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ سیشن عدالت کا حکم سپریم کورٹ کے احکامات کےخلاف ہے۔سپریم کورٹ باپ کو قانونی اور حقیقی سرپرست قرار دے چکی ہےعدالت سے استدعا ہے کہ سیشن عدالت کا باپ کےخلاف بیٹیوں کےاغواء کا مقدمہ درج کرنے کاحکم کالعدم قرار دیاجائے۔

واضح رہے کہ شبانہ نامی خاتون نے ڈیڑھ سالہ سحر اور 4سالہ نور کی خاوند سے بازیابی کےلئے سیشن عدالت سے رجوع کیا تھا۔ دونوں بیٹیوں کو پیش نہ کرنےپرسیشن عدالت نے باپ کےخلاف بیٹیوں کےاغواءکا مقدمہ درج کرنے کاحکم دیا