ایک نیوز: سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کا کہنا ہے کہ چین، امریکا تنازع تباہ کن ہے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق بیجنگ میں موجود افراد نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ امریکا، چین کو کمزور کرنے کے لیے کچھ بھی کرے گا اور واشنگٹن میں لوگوں کا اصرار ہے کہ چین امریکا کی جگہ دنیا کی سرکردہ طاقت بننے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس بڑھتی ہوئی دشمنی کا تجزیہ کرنے اور جنگ کو روکنے کے لیے سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کا خیال ہے کہ امریکا اور چین کو سیکھنا چاہیے کہ کس طرح ایک ساتھ رہنا ہے۔ اس حقیقت کو سمجھنے کے لیے ان کے پاس 10 سال سے بھی کم وقت ہے۔
27 مئی کو کسنجر 100 سال کے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ 46 سالوں سے بین الاقوامی معاملات میں ان سے زیادہ کوئی بھی تجربہ کار نہیں ہے۔ کنجسر انیسویں صدی کے سفارت کاری کے سکالر کے طور پر، سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر اور وزیر خارجہ کے طور پر اور پھر بادشاہوں اور صدور اور وزرائے اعظم کے مشیر اور ایلچی کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
چین اور امریکا کے حوالے سے کسنجر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا دونوں فریقوں نے اپنے آپ کو باور کرا لیا ہے کہ دوسرا ایک سٹریٹجک خطرے کی نمائندگی کر رہا ہے۔ اس وقت ہم بڑی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے راستے پر ہیں۔ چین اور امریکہ کے درمیان تکنیکی اور اقتصادی بالادستی کے میدان میں سخت مقابلے کے باعث ایک خوف پیدا ہو رہا ہے۔
روس چین کے مدار میں گھوم رہا ہے اور جنگ یورپ کے مشرقی حصے پر منڈلا رہی ہے۔ کسنجر نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت چین امریکی دشمنی کو مزید تیز کرنے والی ہے۔ کسنجر نے تبصرہ کیا کہ ہم پہلی جنگ عظیم سے پہلے کی کلاسک صورت حال میں ہیں جس میں کوئی بھی فریق سیاسی چالبازی کے بڑے مارجن سے لطف اندوز نہیں ہو رہا ہوتا اور جہاں توازن میں کوئی بگاڑ تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
کسنجر نے کہا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان تصادم سے بچنا میری زندگی کے کام کا مرکز رہا ہے۔ نازی جرمنی کی طرف سے ہونے والے قتل عام اور اپنے 13 رشتہ داروں کی ہلاکت کا مشاہدہ کرنے کے بعد میں اس بات پر قائل ہو گیا ہوں کہ تباہ کن تنازعات کو روکنے کا واحد راستہ مضبوط سفارت کاری ہے۔ یہ ایسی سفارت کاری ہو جو مثالی طور پر مشترکہ اقدار کی حمایت لیے ہوئے ہو۔
کنجسر نے مزید کہا کہ انسانیت کی تقدیر اس بات پر منحصر ہے کہ امریکا اور چین ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی کے تناظر میں خاص طور پر چین اور امریکہ کے پاس راستہ تلاش کرنے میں صرف پانچ سے دس سال ہیں۔
کسنجر کا کہنا ہے کہ کہ بہت سے چینی دانشوروں کا خیال ہے کہ امریکا زوال کا شکار ہے اور چین اس کی جگہ لے لے گا۔ ان کے خیال میں چین کی قیادت مغربی پالیسی سازوں کے عالمی قواعد پر مبنی آرڈر کی بات سے ناراض ہے ۔
کسنجر نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنے کا ایک طریقہ موجود ہے کہ کس طرح دونوں قوتوں کے درمیان توازن برقرار رکھا جائے۔ یہ طریقہ چین اور امریکا کے درمیان ایک مستقل بات چیت قائم کرنے پر مشتمل ہے۔
کسنجر کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا کا تائیوان کے ساتھ برتاؤ انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں یوکرینی طرز کی جنگ جزیرے اور عالمی معیشت کو تباہ کر دے گی۔