تینوں ریفرنسزمیں احتساب عدالت نے حسن، حسین نواز کوبری کردیا

Mar 19, 2024 | 16:18 PM

ایک نیوز:اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو فلیگ شپ، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں بری کردیا۔

احتساب عدالت کےجج ناصرجاویدرانانےحسن نوازاورحسین نوازکی تین ریفرنسزمیں بریت کی درخواستوں پرسماعت کی۔
حسن نوازاورحسین نوازکی طرف سےوکیل قاضی مصباح ودیگرپیش ہوئےجبکہ نیب کی جانب سےپراسیکیوٹراظہرمقبول پیش ہوئے۔
جج نےاستفسارکیاکہ بریت کی درخواست پر آپکی رپورٹ آنی تھی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹراظہرمقبول نےکہاکہ اس کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ رکاوٹ نہیں، عدالت اس کیس کا فیصلہ کرسکتی ہے۔
عدالت کاڈپٹی پراسیکیوٹرسےمکالمہ میں کہناتھاکہ ہم آپکا بیان ریکارڈ کرلیتے ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول نےکہاکہ آپ میرا بیان ریکارڈ کرلیں ، یہ کیس نیب ترامیم سے متعلق نہیں ہے، اس کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدر کی حد تک فیصلہ بھی کرچکی۔
ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب کا بیان ریکارڈ کیاگیا
ڈپٹی پراسیکیوٹرنےکہاکہ مریم نواز کی بریت کےخلاف ہم نے اپیل دائر نہیں کی تھی،حسن نواز،حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے،حسن حسین کے کیسز میں مرکزی ملزمان بری ہوچکے ہیں۔
حسن حسین نوازکےوکیل قاضی مصباح نےدلائل میں کہاکہ جن دستاویزات پر عدالت نے مریم نواز کو بری کیا انہی پر نواز شریف کی بریت ہوئی، نیب نے مریم نواز کی بریت کیخلاف اپیل دائر نہیں کی تھی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

 وکیل صفائی قاضی مصباح کی جانب سے ریفرنسز سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیاگیامریم نواز کے خلاف ریفرنس میں نیب کوئی شواہد پیش نہیں کر پائی تھی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز ، نواز شریف کو کیس سے بری کردیاتھا،العزیزیہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے سزا دی، دسمبر 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی اپیل منظور کی، نیب نے نواز شریف کی اپیل منظور ہونے کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا۔
ایڈووکیٹ قاضی مصباح کادلائل میں کہناتھاکہ نیب نے مزید شواہد عدالت کے سامنے نہیں رکھے جس کے بعد حسن نواز، حسین نواز پر مقدمہ چلایا جائے،جو شواہد موجود ہیں ان پر بھی حسن نواز ، حسین نواز کو سزا نہیں ہو سکتی،حسن نواز , حسین نواز کے خلاف کیس چلانا عدالتی وقت ضائع کرنا ہوگا۔
نیب نے حسن نواز اور حسین نواز کو بری کرنے کی حمایت کردی۔
وکیل صفائی کادلائل میں کہناتھاکہ کیس میں مرکزی ملزم بری ہوگئے تو معاونت کے الزام میں کیس چل ہی نہیں سکتا،فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف ٹرائل کورٹ سے بری ہوگئے تھے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف نیب نے 29 نومبر 2023 کو اپنی اپیل واپس لے لی تھی۔

احتساب عدالت نے حسن نواز، حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیاتھاجس کوبعدمیں سناتےہوئےعدالت نےحسن نوازاورحسین نوازکوایون فیلڈ، فلیگ شپ، العزیزیہ ریفرنسز میں بری کردیا ۔

مزیدخبریں