ایک نیوز: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس وارنٹ کی تعمیل کیلئے آئی اور لاہور پولیس نے بردباری دکھائی جبکہ وہاں اندر گلگت بلتستان کی پولیس موجود تھی، ریاست کے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے، آج کا آپریشن پنجاب میں نگران حکومت نے کیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کی سوچ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے اور اگر میں نہیں تو کوئی نہیں، یہ سیاسی سوچ نہیں ہے، سیاست میں دلائل سے بات منوائی جاتی ہے، سیاستدان جتھے لے کر حملہ آور نہیں ہوتے، سیاست ڈنڈے اور پتھر اٹھانے کا سبق نہیں دیتی، عدالت کے باہر افسوسناک صورتحال دیکھنے کو ملی۔
وزیر قانون نے کہا کہ یہ کوئی سزائے موت یا عمر قید کا کیس نہیں تھا، دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے قانون کا مذاق اڑایا، عمران خان کی حاضری کے دستخط کا معمہ بنا ہوا ہے، اسلام آباد پولیس وارنٹ کی تعمیل کیلئے زمان پارک گئی اور لاہور پولیس نے معاونت کی، زمان پارک میں درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے، لاہور پولیس نے جانی نقصان سے بچنے کیلئے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ریاست کے اندر ریاست کو بننے سے روکنے کیلئے ایکشن کیا گیا ہے، زمان پارک کے قریبی رہائشی شکر ادا کر رہے ہیں کہ ارد گرد کا علاقہ کلیئر ہوا، ریاست کو یرغمال بنا کر مرضی کے فیصلے مسلط کرنا تاریخ میں نہیں دیکھا، نواز شریف 3 مرتبہ وزیراعظم رہے، ان کے ساتھ پری پول اور پوسٹ پول رگنگ بھی کی گئی، کیا وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔
وزیر قانون نے کہا کہ جو لوگ سیاست اور حکومتی امور کو سمجھتے ہیں وہ قانون کا راستہ لیتے ہیں، فسطائیت کسی صورت دائمی نہیں رہتی، عمران خان کے ساتھ آنے والے لوگ کھلم کھلا بغاوت کی دعوت دے رہے ہیں، الیکشن کمیشن کی شکایت پر ٹرائل شروع کیا گیا، اسی طرح الیکشن کمیشن کی جعلی ڈگریوں سے متعلق شکایت کے کیسز بھی عدالتوں کو بھجوائے گئے، یہ کوئی انتقامی کارروائی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن پارلیمنٹیرین کے خلاف فیصلے آئے انہوں نے سامنا کیا مگر مستقل ایک شخص بضد ہے کہ اس نے قانونی پراسیس کے آگے سرنڈر نہیں کرنا، توشہ خانہ کیس انفرادی نہیں ایک ادارے نے پوری تحقیقات کے ساتھ اس پر کام کیا، بیان دیئے جا رہے ہیں کہ زمان پارک ایکشن پی ڈی ایم حکومت نے کیا، پنجاب میں نگران کابینہ ہے جو اپنے معاملات میں آزاد ہیں۔
اعظم نذر تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد جیسے شہر میں ان لوگوں کو آنسو گیس شیل اور گن کس نے دیئے، تحقیقات ہوں گی، کسی بھی ممکنہ صورت کے پیش نظر ریاست قانونی دائرے میں رہ کر جواب دینا جانتی ہے، گزشتہ پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس میں کیمرے سے لے کر قیمتی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ہمیں رویوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، قانون اور انصاف کو اپنا راستہ لینا چاہیے۔