ایک نیوز:پاکستان میں موبائل فون بنانے کی پالیسی ناکام ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق تین سال قبل گزشتہ حکومت نے میک ان پاکستان موبائل فونز کو فروغ دینے کیلئے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کی منظوری دی تھی۔ اس نے ڈیوٹیوں، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی شرحوں کو کم کرنے یا معاف کرنے کی شکل میں مراعات دیں۔ جس کا مقصد مینوفیکچررز کو مقامی طور پر پرزے بنانے کی ترغیب دینا تھا۔
ایف بی آر کی 2021-22 کی ٹیکس اخراجات کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ موبائل فون مینوفیکچررز سے وصول کیے جانے والی ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں میں کمی کی وجہ سے ملک کو 46.2 بلین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ان مراعات سے فائدہ اٹھانے کے باوجود موبائل فون مینوفیکچررز جون 2022 کی مقررہ تاریخ تک پیکیجنگ مواد کی لوکلائزیشن کو بھی یقینی نہیں بنا سکے جو کہ ویلیو چین میں سب سے آسان کام ہے۔
ای ڈی بی اور وزارت صنعت موبائل فونز کی تیاری میں استعمال ہونے والے آلات اور مواد کے ایک سال سے دو سال کے لوکلائزیشن پلان کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق موبائل چارجرز، بلیو ٹوتھ ہینڈز فری، مدر بورڈ، پلاسٹک کے پرزہ جات، ڈسپلے اور بیٹریوں کی لوکلائزیشن کیلئے جون 2023 کی ڈیڈ لائن تک بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ایسا لگتا ہے کہ EDB مطمئن تھا جیسے کار اسمبلرز کے معاملے میں جو کاروں کی لوکلائزیشن حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
نتیجے کے طور پر، کاروں کی قیمتیں بے حد بڑھ جاتی ہیں اور صارفین شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ کا خمیازہ بھگتنے پر مجبور ہیں۔
لوکلائزیشن پلان کے تحت پیکیجنگ میٹریل کو IOCO سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست سے ہٹانا تھا۔ جو آج تک نہیں ہوا ہے۔وزارت صنعت کے ذرائع نے کہا کہ یہ ای ڈی بی کی غلطی تھی کہ اس نے پیکیجنگ میٹریل لوکلائزیشن پلان پر بروقت عمل درآمد نہیں کیا۔
درآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے مینوفیکچررز اپنی پیداوار کو صلاحیت کے 35 فیصد تک کم کرنے پر مجبور ہوئے لیکن یہ بھی ان کی غلطی ہے، کیونکہ وہ دو سالوں میں 10% لوکلائزیشن بھی حاصل نہیں کر سکے۔
پاکستان میں موبائل فون بنانے کی پالیسی ناکام
Mar 19, 2023 | 08:27 AM