ایک نیوز : بھارتی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ لڑائی جھگڑے میں کسی مرد کے فوطے دبانا شدید چوٹ پہنچانے کا معاملہ ضرور ہے مگر اقدام قتل نہیں۔
ایک حالیہ فیصلے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے آپس کے جھگڑے کے دوران ایک شخص کا فوطہ دبانے پر ملزم کو دی جانے والی سزا کی مقدار کو یہ کہتے ہوئے کم کر دیا ہے کہ یہ قتل کی کوشش نہیں بلکہ ’شدید چوٹ‘ پہنچانے کا معاملہ تھا۔
یہ معاملہ 2010 کا ہے جب ریاست کرناٹک کے چکمگلور ضلع میں دو افراد کے درمیان جھگڑا ہوا۔
گاؤں کے ایک میلے میں ایک شخص نے دوسرے کے فوطے کو زور سے دبا دیا جس کہ وجہ سے انھیں سرجری کے ذریعے اپنا ایک خصیہ نکلوالنا پڑا۔
کرناٹک کی ایک نچلی عدالت نے ملزم کو قتل کی کوشش کا قصوروار پایا تھا اور انھیں سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔لیکن اب ریاست کی ہائی کورٹ نے اس فیصلے سے اتفاق نہیں کیا ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اپیل کنندہ اور متاثرہ کے درمیان سابقہ دشمنی تھی اور یہ حملہ ایک تہوار کے جلوس کے دوران کئی گواہوں کے سامنے جھگڑے کے دوران ہوا تھا۔
اس کا کہنا ہے کہ ملزم جائے وقوعہ پر کسی بھی مہلک ہتھیار کے ساتھ نہیں آیا تھا، اس سے عدالت کا فیصلہ ہے کہ اس کا متاثرہ شخص کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
جسٹس کے نٹراجن نے ریمارکس دیے کہ ’اگر وہ قتل کی تیاری یا کوشش میں ہوتا تو وہ قتل کرنے کے لیے اپنے ساتھ کچھ مہلک ہتھیار ضرور لے کر آتا۔‘ واقعے کے وقت کے حالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ملزم متاثرہ شخص کے خصیے کو نچوڑ کر قتل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔یہ واقعہ گاؤں کے ایک میلے کے دوران ہوا جہاں گاؤں والے جمع تھے اور جہاں شکایت کنندہ اور ملزم دونوں رات کو رقص کر رہے تھے۔واقعے کے بعد شکایت کنندہ نیچے گر گئے اور انھیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں سرجری کر ان کے بائیں خصیے کو ہٹایا گیا۔
جج نے اعتراف کیا کہ خصیہ جسم کا ایک اہم حصہ ہے اور عام طور پر اگر خصیے پر چوٹ لگنے پر اس کا علاج نہ کیا جائے تو موت بھی ہوسکتی ہے۔لیکن ملزم کے وکیل نے ان کی عمر اور خاندان سے متعلق مالی ذمے داریوں کی نشاندہی کراتے ہوئے سزا کم کرنے کی اپیل کی تھی۔
عدالت نے پچاس سالہ اپیل کنندہ کو ٹرائل کورٹ کے ذریعے دی گئی سات سال کی سزا کو کم کر تین سال کی قید کی سزا سنائی۔
اس کے علاوہ جج نے اپیل کنندہ کو 50000 روپے جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔