ایک نیوز : سکھوں کی خالصتان تحریک کی حامی شاخ سے منسلک رہنے والے عہدیدار ہردیپ سنگھ نجار کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق واقعہ اتوار کی رات کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں پیش آیا جہاں بڑی تعداد میں پنجابی آباد ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دو نامعلوم افراد نے ہردیپ سنگھ کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ گوردوارے کے اندر موجود تھے۔
حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جن کی تلاش جاری ہے۔
ہردیپ سنگھ خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ رہے تھے۔
ہردیپ سنگھ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو کم از کم چار کیسز میں مطلوب تھے ان پر شدت پسندی اور ہندو پنڈت کے قتل کے لیے سازش کرنے کے علاوہ علیحدگی پسند سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) تحریک چلانے اور دہشت گردی کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے الزامات تھے۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ان کے سر پر 10 لاکھ انڈین روپے کا انعام بھی مقرر کر رکھا تھا۔
علیحدگی پسند گرپتونت سنگھ کی جانب سے ان کو ایس ایف جے کے لیے کینیڈا میں نمائندہ مقرر کیا گیا تھا اور ان کو ’ریفرنڈم مہم‘ کے لیے کام کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ان کا دعوٰی تھا کہ وہ کینیڈا میں پلمبر کے طور پر کام کر رہے ہیں جبکہ وہ سری کے گرو نانک سکھ ٹیمپل کے صدر بھی تھے
ہردیپ سنگھ کا آزادی کیلئے متحرک لوگوں سے قریبی تعلق رہا جن میں مونندر بھی شامل ہیں جو سرے میں ایک اور گوردوارے کے صدر ہیں۔
ہردیپ سنگھ نجار کی عمر 46 برس تھی اور وہ جالندھر بھار سنگھ پورہ گاؤں کے رہنے والے تھے۔
بھارت کو مطلوب افراد کی جو فہرست کینیڈا کو سونپی گئی تھی، اس میں بھی خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا نام بھی شامل تھا۔
یادرہے نجر کا قتل ’’ را‘‘ کے نئے چیف روی سنہا کے چارج سنبھالنے کے پہلے روز ہوا ہے
بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را‘‘ کے نئے سربراہ 1988 کے بیچ کے آئی پی ایس افسر ہیں جن کا تعلق چھتیس گڑھ سے ہے انہیں را کا سیکرٹری مقرر کیا گیا ہے اس سے قبل وہ گذشتہ 7 برسوں سے ’’ را‘‘ کے
آپریشنل ڈویژن کے سربراہ کی حیثیت سے کام کررہے تھے ۔