ایک نیوز:وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ یونان حادثے پر جتنے دکھ کا اظہار کیا جائے کم ہے ۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں شروع ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یونان حادثے پر جتنے دکھ کا اظہار کیا جائے کم ہے۔یہ ایسا غیر قانونی کاروبار بن گیا اور تمام تر اداروں ان لوگوں کی اعانت کی ،یونان کی کوسٹ گارڈ نے لوگوں کو نہ بچا کر ظلم کیا ہے۔یونان کے لوگوں نے اس پر احتجاج بھی کیا،ہمیں متحد ہوکے فوری طور پر ملوث لوگوں کے خلاف سخت ترین کاروائی کرنی چاہیے۔بہت سارے لوگوں کو سمندر کے لہروں کے حوالے کیا گیا ہے۔
خواجہ آصف نےکہا کہ روزگار اور تعلیم کے نہ ہونے کی وجہ سے لوگ وہاں جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ میں غمزدہ خاندانوں کو یقین دلاتا ہونکہ وزیر اعظم نے سوگ کا اعلان کیا پوری قوم سوگوار ہے ۔یہ کاروبار بند ہونا چاہیے کچھ لوگ گرفتار ہوئے کچھ بھاگ گئے،لیبیا میں بھی ہماری ایمبیسی کو پتہ ہوگا یہ کیا کاروبار ہورہا ہے ۔پارلیمنٹ بھی ان سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وائس چانسلرز کا ذکر کیا تھا وہ لفظ غلط تھا دوبارہ بھی معذرت کرتا ہوں ،ایسے وائس چانسلرز ہیں جن کو قائمہ کمیٹیز بلاتی ہیں وہ نہیں آتے ۔ایک صاحب ٹرمینیٹ ہوئے ہیں لیکن وہ اسٹے لے کے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ان وائس چانسلر حضرات کو عہدوں سے ہٹایا جاتا ہے مگر یہ سٹے لے آتے ہیں۔ٹھیک ہے کہ پیسوں کے بغیر کام نہیں ہوتا مگر خدمت کا جذبہ بھی ہونا چاہئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس دن اوورسیز پاکستانیوں کے بارے میں بات کی،میں نے گلف میں کام کرنے والوں کی تعریف کی۔ جو پاکستان سے جڑے ہیں وہ گلف اور دیگر ممالک میں بھی ہیں۔یہ لوگ ہماری معاشی زندگی کا لائف لائن ہیں۔میں نے ان لوگوں کی بات کی تھی جن کے پاکستان میں مفادات نہیں ہیں۔ہمارے ایلیٹ لوگوں کو کہتے ہیں کہ ترسیلات بند کریں،لوگ چار ہزار درہم کماتے ہیں 35 سو درہم اپنے ملک بھیجتے ہیں۔جو لوگ رشتہ ناطہ توڑ چکے ہیں ان پر میرا اعتراض قائم ہے،جس طرح سے وہ لوگ پاکستان کے خلاف انفلوئنشلز کے ساتھ ملے اور لابنگ کی۔بیرون ملک مقیم پاکستانی یہاں جو ملک سے جڑے ہیں وہ تو محب وطن ہیں۔میں نے ان کے حوالہ سے بات کی تھی جو پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔یہ ترسیلات زر بھی نہیں بھیجتے، انہوں نے نو مئی کے واقعات کی مذمت بھی نہیں کی، انہوں نے ملک کے خلاف لابنگ کی ہے۔