ایک نیوز:عرصے سے ایک سوال مباحثے کا باعث بنا ہوا ہے اور وہ ہے کہ انڈہ پہلے آیا یا مرغی؟
تفصیلات کےمطابق ایک نئی تحقیق میں اس کا جواب سامنے آیا ہے۔
جی ہاں واقعی ایک نئی تحقیق میں اس صدیوں پرانی بحث کا ممکنہ جواب دیا گیا ہے۔
سائنسدانوں نے یہ جواب ایمفیبین (خشکی اور پانی میں رہنے والے جاندار جیسے مینڈک) اور lizards پر کی جانے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا۔
اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ موجودہ عہد کے رینگنے والے جانوروں (چھپکلی، سانپ اور دیگر)، پرندے اور ممالیہ جانداروں کے آباؤ اجداد انڈے دینے کی بجائے بچے کو جنم دیتے تھے۔
جرنل نیچر ایکولوجی اینڈ ایوولوشن میں شائع تحقیق میں51 قدیم جانداروں اور29 زندہ جانوروں پر تحقیق میں بتایا گیا کہ ممالیہ اور رینگنے والے جانوروں کے ساتھ ساتھ پرندوں کے اجداد بچوں کو اپنے بطن میں زیادہ وقت تک رکھتے تھے۔
تحقیق کے مطابق اب پرندے اور رینگنے والے جاندار انڈے دیتے تھے مگر زمانہ قدیم میں ان کے ہاں بچوں کی پیدائش ممالیہ جانوروں کی طرح ہی ہوتی تھی۔
طویل عرصے تک سائنسدان سخت چھلکوں والے انڈوں کو ارتقا کی ایک بہترین مثال تصور کرتے رہے ہیں مگر اس نئی تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ طویل عرصے تک بچوں کو بطن میں رکھنے والے جانوروں کو زیادہ تحفظ ملتا تھا۔
محققین نے بتایا کہ لگ بھگ32 کروڑ سال پہلے ایسے جانور ابھرنا شروع ہوئے جن کی جِلد واٹر پروف تھی اور وہ موسم کے مطابق خود کو ڈھالنے لگے اور پھر ان کے بچے انڈوں کے ذریعے پیدا ہونے لگے۔
زمانہ قدیم کے فوسلز کے تجزیے سے انکشاف ہوا کہ اب انڈے دینے والے جاندار اس زمانے میں بچوں کو جنم دیتے تھے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ بتدریج انڈے دینے لگے تھے۔
محققین کے مطابق بتدریج ان جانداروں کے تولیدی نظام میں تبدیلی آئی تاکہ وہ اپنے بچوں کو ماحول سے تحفظ فراہم کر سکیں۔
تو اگر آپ سے پوچھا جائے کہ پہلے مرغی آئی یا انڈہ، تو اس نئی تحقیق کو مدنظر رکھتے ہوئے مرغی زیادہ بہتر انتخاب ہے۔