ویب ڈیسک: سعودی عرب میں رواں برس اب تک 106 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے جس میں 2 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں برس 78 سعودی، 8 یمنی، 5 ایتھوپیائی، 7 پاکستانی، 3 شامی جبکہ سری لنکا، نائیجیریا، اردن، بھارت اور سوڈان کے ایک ایک باشندے کے سرقلم کیے گئے۔
رواں برس سزائے موت پانے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
سعودی عرب میں 2022 میں ایک پھر سے سزائے موت دینے کا سلسلہ شروع ہوا اور مارچ 2022 میں ایک ہی دن میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔
اسی طرح اگلے برس یعنی 2023 میں 170 افراد کے سرقلم کیے گئے جبکہ رواں برس یہ تعداد 106 ہوگئی جن میں سے7 ملزمان منشیات سمگلنگ میں ملوث تھے جبکہ کچھ دہشت گردی اور باقی قتل کی وارداتوں میں ملوث تھے۔
انسانی حقوق کی یورپی سعودی تنظیم نے سعودی عرب میں ہر دو دن میں ایک سزائے موت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ196 دن میں 100 افراد کو پھانسی دینا سعودی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور حکومتی سطح پر کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ برس یعنی 2023 میں چین اور ایران کے بعد سب سے زیادہ لوگوں کو سزائے موت دیں۔