ایک نیوز :انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے اتفاق کیاکہ کاغذات نامزدگی میں اثاثوں،دوہری شہریت پر بیان حلفی نہ لینےکی سفارش کی گئی ہے ۔ دوہری شہریت اور خفیہ اثاثہ جات والے نااہلی سے بچ سکیں گے۔
انتخابی جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ تاخیر سے آنے والے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور پریزائیڈنگ افسر کو نتائج مکمل کرنے کے لیے وقت مخصوص دیا جائے گا، تاخیر پریزائیڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے گی۔
مجوزہ انتخابی ترامیم میں کہا گیا ہے کہ ریٹرننگ افسر ماتحت پریزائیڈنگ افسرز کو جدید مواصلاتی آلات کی فراہمی یقینی بنائے گا، پریزائیڈنگ افسر اپنے دستخط شدہ مکمل نتائج کی تصویر ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا۔
انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے اتفاق کیاکہ پولنگ ایجنٹس کو بھی کیمرے والا فون ساتھ لے جانے کی اجازت دی جائے گی اور ہر پولنگ اسٹیشن کے ہر بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمرہ لگایا جائے گا۔ کسی بھی شکایت کی صورت میں کیمروں کی ریکارڈنگ بطور ثبوت پیش کی جاسکے گی اور امیدوار بھی قیمت ادا کرکے کسی بھی پولنگ اسٹیشن کی ویڈیو حاصل کرسکے گا۔
کمیٹی نے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار کیلئے انتخابی اخراجات کی حد بڑھانے کی بھی تجویز دی ہے اور امیدوار کو قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک اخراجات کرنے جب کہ صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جانے پر اتفاق کیا ہے۔
دھاندلی میں ملوث انتخابی عملے کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر 3 سال کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا ہے اور غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرننگ افسر کے خلاف فوجداری کارروائی کی تجویز بھی دی ہے۔
کمیٹی نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں فیصلہ کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا ہے، کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ پولنگ عملے کی حتمی فہرست بروقت الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے اور کوئی بھی امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کرسکے گا۔
کمیٹی میں اتفاق کیا گیا ہے کہ سکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے اورہنگامی صورتحال میں پریزائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکیں گے۔