چیئرمین پی ٹی آئی کی 4مقدمات میں ضمانت کنفرم،6 مقدمات میں ضمانت میں توسیع

چیئرمین پی ٹی آئی کی 4مقدمات میں ضمانت کنفرم،6 مقدمات میں ضمانت میں توسیع
کیپشن: چیئرمین پی ٹی آئی کی 4مقدمات میں ضمانت کنفرم،6 مقدمات میں ضمانت میں توسیع

ایک نیوز: اسلام آباد کی مقامی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ٹوٹل 11مقدمات کی سماعت ہوئی،چیئرمین پی ٹی آئی کی 4مقدمات میں ضمانت کنفرم کر دی گئی جبکہ دیگر 6 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کر دی گئی جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے 6مقدمات دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کردیئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے2 مقدمات کی سماعت ہوئی،ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نےشہزاد ٹاؤن میں درج مقدمات پر سماعت کی۔اسلام آباد کی مقامی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی 5عدالتوں میں 11مقدمات میں پیش ہوئے،ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء پہنچ گئے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 180 کیسز کا دباؤ نہیں ہونا چاہیے،مزید دباؤ سے معلوم نہیں کیا ہوجائےگا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ پی ٹی آئی پر دباؤ ہے، یہ ہم پر دباؤ نہ ڈالیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ مقدمے میں 12 افراد نامزد ہیں، 120 افراد نامعلوم نامزد ہیں،الزام کے مطابق مظاہرین نے اعلان کیاکہ قیادت نے مظاہرہ کرنے کی کال دی،مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی کا نام موجود نہیں، صرف ریفرنس دیاگیا،پراسیکیوشن نے اعتراف کیاکہ چیئرمین پی ٹی آئی جائے وقوعہ پر موجود تھے ہی نہیں،سابق وزیراعظم اور 70سال کے شخص کو پولیس گرفتار کرنا چاہتی ہے،پولیس کے ساتھ تو ریاست نے زیادتی کی، ان بچاروں کا قصور نہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کو معلوم بھی نہیں کہ ان کے خلاف کیس ہے کیا؟کسی اور کے کہنے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ نہ پولیس کو معلوم کہ ٹائر کس نے جلائے اور نہ معلوم کہ سڑک کس نے بلاک کی،چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف درج تمام مقدمات کا پیٹرن ایک ہی ہے،اسلام آباد کے ایک بھی پراسیکیوٹرنے آج تک انصاف نہیں دیا،تمام مقامات میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاگیاہے،چیئرمین پی ٹی آئی کی سیاست کا طرزِ عمل تشدد پر مبنی کبھی رہاہی نہیں،توشہ خانہ کیس کو ماؤنٹ ایورسٹ بنا دیاگیاہے،ٹائر جلنے پر بھی مقدمہ درج کرلیاگیاہے۔

جج فرخ فرید نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے آج نئی کچہری کا دورہ کیا جس کا افتتاح انہوں نےکیا۔

پراسیکوٹر نے کہا کہ افسوس کی بات ہے ان کے کنڈکٹ کے باعث آج بطور ملزم نئی کچہری آئے ہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ دورانِ حراست جو باہر ہوا اس سے چیئرمین پی ٹی آئی لاعلم تھے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے بائیومیٹرک کمرے سے گرفتار کیاگیا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسی باتیں کرکے چیئرمین پی ٹی آئی صرف ہمدردی لینا چاہتےہیں،کاش چوروں کو ساتھ نہ ملاتے، چوروں کے لیڈر کو کیا کہتےہیں؟

چوروں کے سربراہ کو شہباز شریف کہتےہیں، وکیل شیرافضل کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

وکیل سلمان صفدر نے شہزاد ٹاؤن میں درج 2مقدمات میں ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ معلوم تو ہو کیس کیاہے، پراسیکیوشن نے کبھی اپنے پتے دکھائے ہی نہیں،چیئرمین پی ٹی آئی نے کب کیااور کیسے حکم دیا، پولیس نے کچھ نہیں بتایا،چیئرمین پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا پر کوئی اشتعال انگیز بیان موجود نہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کو جب گولیاں لگیں تو تب کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کنفرم کر دی۔

ادھر چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے میں ضمانت کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے کی۔تھانہ مارگلہ میں درج مقدمہ میں شریک ملزمان اسد عمر،راجہ خرم نواز سمیت دیگربھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔چیئرمین پی ٹی آئی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

جج سکندر خان نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں شریک دیگر ملزمان کی حد تک ان کے وکلاء کی بحث ہو چکی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کہاں ہیں؟ 

وکیل شیر افضل مروت  نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کمرہ عدالت میں موجود ہیں،پراسیکیوشن کے پاس ثبوت نہیں ہیں تو کیا دلائل دیں گے،ایسا دور آگیا ہے کہ پراسیکیوٹر خود ایف آئی آر میں درج دفعات پر ہنس رہے ہیں۔ 

پراسیکیوشن نے سماعت کو ملتوی کرنے کی استدعا کر تے ہوئے کہا کہ درخواست ابھی دیکھی نہیں ،26 جولائی کی تاریخ رکھ دیں دیگر کیوز میں بھی 26 تاریخ دی گئی ہے۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے جن پر چیئرمین پی ٹی آئی کو نامزد کیا گیا؟

پراسیکیوٹر  نے کہا کہ گرفتار مظاہرین کے بیان پر نامزد کیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا  کہ کیا دفعہ 144 کا نفاز تھا؟کیا ایف نائن میں مظاہرے میں کوئی تقریر کی گئی؟

وکیل شیر افضل مروت  نے کہا کہ تقریر نہیں کی گئی نعرے بازی کی گئی تھی۔

پراسیکیوٹر نے اعتراف کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ،اسد عمر،راجہ خرم نواز کی طرف سے کوئی تقریر نہیں کی گئی۔

عدالت نے استفسارکیا کہ کیا مظاہرے کے بعد کوئی توڑ پھوڑ کی گئی تھی؟ 

پراسیکیوٹر نے کہا کہ نہیں کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ درج مقدمہ میں کون سی ایسی دفعات ہیں جو ناقابل ضمانت دفعات ہوں۔

پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ 16 ایم پی او ناقابل ضمانت دفعہ لگائی گئی تھی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ کوئی ویڈیو لینی ہےتفتیش کرنی ہے کیا ویڈیو تھی آپ نے سنی ہے؟

تفتیشی آفسر نے کہا کہ جی ویڈیو سنی ہے۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے ویڈیو کا ٹرانسکرپٹ پڑھ کر سنایا گیا۔

بعدازاں عدالت نے تھانہ مارگلہ میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت کنفرم کر دی۔

دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپر اکی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی 6 مقدمات میں پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیا تفتشی افسر نے بتایا 3مقدمات میں شامل تفتیش نہیں ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بولے کوشش پوری ہے شامل تفتیش ہوں۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے 25 جولائی تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔ 

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے6 مقدمات دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کردیئے۔بشری بی بی کی ایک مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری جاری،جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو آئندہ ہفتے کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔