بھارتی اپوزیشن جماعتوں کا حکومت کیخلاف الیکشن لڑنے کیلئے اتحاد

بھارتی اپوزیشن جماعتوں کا حکومت کیخلاف الیکشن لڑنے کیلئے اتحاد

ایک نیوز: بھارت میں 2درجن سے زائد سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں موجودہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد قائم کر لیا ہے جسے انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس  کا نام دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے 26 اپوزیشن جماعتوں کی 2روزہ میٹنگ کے اختتام پر کہا کہ نئے سیاسی اتحاد کا بنیادی مقصد جمہوریت اور آئین کی حفاظت کے لیے ایک ساتھ کھڑا ہونا ہے۔

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ بی جے پی کے خلاف لڑائی بھارت کے نظریہ کے دفاع اور بھارتی عوام  کے لیے ہے۔نئے قائم ہونے والے اتحاد (انڈیا) میں شامل جماعتوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ  ہمارے جمہوری کردار پر بی  جے پی منظم حملے کر رہی ہے جبکہ ہم نے آئین میں درج بھارت کے نظریہ کی حفاظت کرنے کا عہد کیا ہے۔نئے سیاسی اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بے روزگاری کے خلاف خصوصی طور پر آواز اٹھائے گا۔

سیاسی اتحاد میں شامل سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک مضبوط اور اسٹریٹجک پبلک سیکٹر کے ساتھ ساتھ ایک مسابقتی اور ترقی پذیر نجی شعبے کے ساتھ منصفانہ معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے جس میں انٹرپرائز کے جذبے کو پروان چڑھایا جائے اور اسے وسعت دینے کا ہر موقع دیا جائے۔ ہم اپنے ساتھی بھارتیوں کو نشانہ بنانے، ایذا پہنچانے اور دبانے کی بی جے پی کی منظم سازش کا مقابلہ کرنے کا عزم کرتے ہیں۔

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے  کا کہنا ہے کہ اتحاد کی اگلی میٹنگ میں 11 رہنماؤں پر مشتمل ایک رابطہ پینل تشکیل دیا جائے گا جسے ایک کنوینر کا نام دیا جائے گا اور بی جے پی کے خلاف ون آن ون مقابلہ کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

دوسری طرف بی جے پی نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے موقع پرستوں اور بدعنوانوں کا اتحاد قرار دیا ہے۔ بی جے پی نے دارالحکومت نئی دہلی میں 38 پارٹیوں کے قومی جمہوری اتحاد کی ایک میٹنگ بھی بلائی، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی قومی جمہوری اتحاد کی میٹنگ میں شرکت کی۔

واضح رہے کہ بھارتی پارلیمان کے 542 رکنی ایوان زیریں میں بی جے پی کی 301 نشستیں ہیں۔ کانگریس کے سابق سربراہ راہول گاندھی کو ہتک عزت کے مقدمے میں سزا سنانے کے بعد ان کو  مارچ میں پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیا گیا تھا۔ جس کے بعد حزب اختلاف کی جماعتیں بی جے پی کو چیلنج کرنے کیلئے اپنے اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔