بھارت نے دریائے راوی،چناب میں پانی چھوڑ دیا ، نالہ ڈیک میں بھی طغیانی 

بھارت نےدریائےچناب میں پانی کا ریلا چھوڑ دیا،نالہ ڈیک میں طغیانی
کیپشن: بھارت نے دریائےچناب میں پانی کا ریلا چھوڑ دیا،نالہ ڈیک میں طغیانی

ایک نیوز :بھارت نے دریائے راوی،چناب میں پانی چھوڑ دیا، نالہ ڈیک میں بھی طغیانی  کے باعث پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی  نے فلڈ الرٹ جاری کردیا۔

پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بھارت نے دریائے راوی کے معاون دریا اوج میں 180,000 کیوسک پانی چھوڑا ہے۔ پڑوسی ملک نے دریائے توی میں بھی 150,000 کیوسک پانی چھوڑا ہے، جو دریائے چناب کی ایک معاون ندی جو بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے جموں سے گزرتا ہے۔ بھارت کی طرف سے تازہ پانی چھوڑنے کے ساتھ ساتھ کیچمنٹ کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والی بارشوں نے دریائے چناب اور راوی میں سیلاب کی اونچی سطح تک پہنچنے کے امکانات کو بڑھا دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی نے دریائے چناب اور راوی کے کنارے واقع اضلاع بشمول نارووال اور سیالکوٹ کے اضلاع کی انتظامیہ کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضروری انتظامات کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے۔

 بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں 2لاکھ کیوسک کے چھوڑے گئے ریلے کےباعث  پانی کی سطح دوبارہ بلند ہونا شروع ہوگئی ہے جبکہ نالہ ڈیک میں31ہزار 5سو کیوسک کا ریلا،ظفروال میں کنگرہ برج کے مقام سے 17 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے،انتظامیہ نے سیووال،چہور،ڈُگری ہریاں کےعلاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کردئیے ہیں۔

تفصیلا ت کے مطابق دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ کی سطح ایک بار پھر بلند ہونے لگی گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران تقریباً 90 ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ہو گیا  ہے۔

محکمہ انہار کے مطابق  پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 157512 کیوسک اور پانی کا اخراج 132480 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے،وزیرآباد میں دریائے چناب کے مقام پر خانکی بیراج میں  پانی کی آمد  70515 کیوسک ریکارڈہوئی ہے جبکہ  پانی کا اخراج 63041 کیوسک ہے۔وزیرآباد ہی میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کی آمد 62272 کیوسک جبکہ  ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کا اخراج 44140 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے ۔

دریائے چناب میں  پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،مون سون کی بارشوں کے باعث دریائے چناب میں طغیانی کا خدشہ ہے،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی انتظامات مکمل ہیں،دریائے چناب میں پانی کا بہاو 2لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے۔

فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا ہے،حالیہ مون سون بارشوں کی وجہ سے پانی میں اضافہ ہوا۔46ہزار2سو29 کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔ہیڈ مرالہ سے ایک لاکھ 47ہزار 9سو کیوسک چناب نگر کی جانب بڑھ رہا ہے۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تمام ادارے ہائی الرٹ  ہیں۔

 بھارت کی جانب سے  دریائے توی میں پانی چھوڑ دیا گیا ہے،اس وقت دریائے توی سے 12897 کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے،وقت کے ساتھ ساتھ پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔

دریائے چناب میں گرنے والے دریائے جموں توی میں پانی کی آمد میں اضافہ سے بجوات کے متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ہیڈ  مرالہ کے مقام پردریائےچناب میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔پانی کی آمد 1لاکھ 86ہزار 97کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔جموں توی میں اچانک پانی میں اضافے سے سرحدی علاقہ بجوات کے دیہات پتراڑا، کھوجے چک، ٹبہ، مروال، پل بجواں۔پنڈی اور دیگر دیہات زیر آب آگئے۔سیلابی پانی گھروں میں داخل اور سڑکیں زیر آب آگئیں۔زیر آب آنے والے دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-19/news-1689751923-1979.mp4

ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ دریائے چناب سے ملحق بیلہ کے نشیبی علاقہ جات زیر آب آنے کا خدشہ ہے بیلہ کے مکینوں کو محتاط رہنے کا کہا گیا ہے۔

دریائے راوی میں پانی کی بڑھتی صورتحال

ڈپٹی کمشنر لاہور کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو عدنان رشید نے دریائے راوی کا دورہ کیا،شہر کے ساتھ دریا کے مختلف پوائنٹس کا معائنہ، ممکنہ سیلاب کی صورت میں تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔

ڈی سی لاہور رافعہ حیدر نے کہا  کہ دریائے راوی میں ایک لاکھ 80ہزار کیوسک پانی چھوڑنے جانے کا الرٹ جاری ہوا ہے،اس وقت راوی میں شاہدرہ کے مقام 20 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔جسر کے مقام پر دریائے راوی میں مسلسل پانی بڑھنے کی اطلاعات ہیں۔سیلاب کے پیش نظر تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ذیادہ خطرے والے علاقے خالی کروائے جا چکے ہیں۔فلڈ ریلیف کیمپس تیار ہیں، 5مقامات پر سیلاب متاثرین کو رکھنے کے انتظامات ہیں۔محکمہ لائیو سٹاک جانوروں کے عارضی ہسپتال قائم کر چکا ہے۔

عارف والا میں سیلابی صورتحال

ادھر عارف والا میں سیلابی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے،ڈھولہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہونے سے بڑے  پیمانے پر فصلیں برباد ہونے کے بعد مزید 3بستیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔

پسرور/نالہ ڈیک میں سیلاب

پسرور نالہ ڈیک سوکن ونڈ میں اوور فلو اور بندٹوٹنے سے پانی کئی علاقوں میں داخل ،اچانک طغیانی  آگئی۔نالہ ڈیک میں 31ہزار5 سوکیوسک کاریلہ گزر رہا ہے ۔رپووالی،واہلے،سکندر پور کا شہرسےزمینی رابطہ منقطع ہونےکاخدشہ ہے۔ دیولی کے مقام پرکھیتوں میں کام کرنے والے کسان اپنی دھان کی فصل کاشت کرنے لیے گئے تھے ادھر ہی   لوگ پھنس گئے۔ جن کو ریسکیو ٹیم نے باحفاظت نکال لیا۔ ریسیکیو آپریشن کے دوران ٹوٹل 15 لوگوں کو  ڈیک کے دوسرے کنارے سے بحفاظت منتقل کیا گیا۔جن میں سے11 مرد، اور 04 عورتیں شامل تھی۔سیلاب سے چہور، سیووال،اونچا پہاڑنک کےعلاقےمتاثرہونےکاخدشہ ہے،انتظامیہ نے سیووال،چہور،ڈُگری ہریاں کےعلاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کردئیے۔

   ساہوکا میں ڈپٹی کمشنر وہاڑی سید آصف حسین شاہ ،ڈی پی او محمد عیسیٰ خان، کرنل معراج سمیت دیگر آرمی افسران نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے ہنگامی دورے کئے اور سیلاب کی صورتحال اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔ریسکیو آپریشن اور فلڈ ریلیف کیمپوں کا معائنہ بھی کیا۔

ساہوکا  کےڈپٹی کمشنر سید آصف حسین شاہ نے بتایا کہ ضلع وہاڑی کی جانب آباد ضلع بہاولنگر کی متعدد بستیاں زیرآب آگئیں جن کے مکینوں کو ضلع بہاولنگر کی انتظامیہ کے لیے ریسکیو کرنا مشکل تھا اس لیے ضلع وہاڑی کی ریسکیو ٹیمیں ان متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں،وہاڑی کے دیہات بھی زیرِ آب آئے ہیں جہاں ریلیف آپریشن جاری ہے زیادہ تر مکین اپنے عزیزوں رشتے داروں کے ہاں محفوظ مقامات پر چلے گئے ہیں۔

ایکسئین گیپکو انجنئیر عمران بشیر  کاکہنا ہے کہ  بجلی کے پول گرنے سے قلعہ احمد آباد فیڈر سے بجلی منقطع ہو گئی۔ بجلی کا لوڈ دوسرے فیڈر پر منتقل کرنے کیلئے واپڈا کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں۔

ڈپٹی کمشنر سید آصف حسین شاہ نے مزید بتایا کہ ضلع میں 13 فلڈ ریلیف کیمپ کام کررہے ہیں،محکمہ انہار کے تمام حفاظتی بند محفوظ ہیں البتہ دریا کی قدرتی گزر گاہ میں مختلف مقامات پر کاشتکاروں اور علاقہ مکینوں کے نجی بند متاثر ہوئے جو کہ پانی کے قدرتی بہاؤ میں روکاوٹ تھے اور یہ نجی بند ضلع بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں میں قائم ہیں ضلع وہاڑی کی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں ضلع بہاولنگر کے ان مکینوں کو مدد فراہم کررہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور آرمی افسران نے ساہوکا،ہیڈ اسلام اور  سلدیرا فلڈ ریلیف کیمپوں کا بھی معائنہ کیا۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-19/news-1689751588-2141.mp4

دوسری جانب دریائے راوی میں اوکاڑہ  کے مقام پر پانی کی سطح کم ہونےلگی ہے،دریائے راوی میں پانی کی سطح 45 ہزار کیوسک تک ریکارڈ کی گئی تھی،دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر 22009 کیوسک پر آگئی،دریائے راوی میں شادرہ کے مقام پر 21756 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ دریائے راوی میں بلوکی کے مقام  پر آپ سٹریم پانی کا بہاؤ 47330 جبکہ ڈاؤن سٹریم پانی کا بہاؤ 26630 ہے۔

محکمہ ایلیگیشن کا کہنا ہے کہ پانی کی سطح کم ہونے سے سیلابی پانی سے مزید نقصانات کا خدشہ کم ہے،تاحال دریائے راوی میں اس وقت بھی نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے،دریائے راوی معمول کے مطابق بہ رہا ہے۔

دریائے ستلج میں حفاظتی بندٹوٹ گیا،تباہ کاریاں جاری

دریائےستلج میں سیلاب کی وجہ سے تباہ کاریاں جاری ہیں۔جودھیکا بند ٹوٹنے سے وسیع رہائشی علاقوں کے علاوہ کھڑی فصلیں زیر آب آچکی ہیں۔جودھیکا بند ٹوٹنے سے سیلاب کی زد میں آکر ایک 8سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا ہے۔

بچے کے لواحقین کا کہنا ہے کہ یہاں 3دن سے بند ٹوٹا ہوا ہے اور پانی مقامی آبادی میں داخل ہے جس سے فصلوں اور گھر بار کا نقصان ہو رہا ہے۔لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے لیکن کوئی سرکاری ادارہ مدد کو نہیں پہنچا۔

قصورکےمقام پر دریائے ستلج کی سطح برقرار

دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر  پانی کی سطح کل سے پھر  برقرار  ہے،سیلاب اپنے پیچھے تلخ یادیں چھوڑ گیا ہے،ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح 17 فٹ پر ہے۔ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 22 ہزار کیوسک سے  25 ہزار کیوسک کے درمیان ہے۔ستلج کے پانی سے زمینی طور پر منقطع درجنوں دیہات تاحال مسائل کا شکار ہیں۔فصلیں تباہ، لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور  جبکہ جانوروں کے لئے چارہ بھی ختم ہوگیا ہے۔

شکرگڑھ میں سیلابی صورتحال

شکرگڑھ میں دریائے راوی نالہ اوج نالہ بئیں نالہ  میں بتدریج پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے اس وقت شکرگڑھ کےسرحدی قصبے دھاریوال کے مقام پر 60000 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔ضلع بھر میں ہائی الرٹ جاری  اور ریسکیو کی ٹیمیں ہنگامی صورتحال کے لیے تیار ہیں۔جلالہ، دھاریوال کے مقام پر فلڈ ریلف کیمپ قائم کردیا گیا ہے،شکرگڑھ میں فلڈ الرٹ جاری کردیا گیا۔حفاظتی انتظامات کے پیش نظر راوی کنارے تمام ادارے متحرک ہیں۔

بہاولنگر میں سیلابی صورتحال

بہاولنگر عاکوکا ہٹھاڑ سمیت دیگر علاقوں سے دریائےستلج کےگزرنے والےسیلابی ریلے سے آبادیاں اور فصلیں متاثر ہورہی ہیں۔ریسکیو ٹیمیں پہنچنے کے باوجود دریائی بیلٹ کے افراد محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کو تیار نہیں۔

میانوالی/دریائے سندھ صورتحال

 دریائے سندھ میں جناح بیراج کالاباغ کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 8 ہزار جبکہ اخراج 2 لاکھ کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے،چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 14 ہزار جبکہ اخراج 2 لاکھ 8 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 

دریاؤں میں طغیانی/پی ڈی ایم اے الرٹ جاری

بھارت کی جانب سے دریائے راوی اور چناب میں دوبارہ پانی چھوڑ دیا گیا،دریائے اوجھ سے دریائے راوی میں 180000 ہزار کیوسک پانی کی ترسیل جبکہ دریائے توی کے مقام سے بھی 150000 ہزار کیوسک پانی دریائے چناب میں شامل ہوگا۔ 

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے دریائے راوی اور چناب سے منسلک اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو پیشگی انتظامات جلد از جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایمرجنسی کنٹرول روم میں سٹاف کو ہمہ وقت الرٹ رکھا جائے۔تمام متعلقہ محکمہ جات تازہ ترین صورت حال سے پی ڈی ایم اے کو آگاہ رکھیں۔ریسکیو 1122 کی ڈائزاسٹر رسپانس ٹیموں کو بھی ہائی الرٹ رکھا جائے۔ڈائزاسٹر رسپانس فورس کے لیے مشینری و دیگر آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے  عمران قریشی کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن کے لیے پٹرول و ڈیزل کا اسٹاک وافر مقدار میں ہونا چاہیے۔نشیبی علاقوں سے شہریوں کا انخلاء یقینی بنایا جائے،عوام الناس کو موجودہ صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جائے۔فلڈ ریلیف کیمپس میں خوراک،  پینے کے صاف پانی و دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔میڈیکل کیمپس میں ادویات کی دستیابی کو وافر مقدار میں یقینی بنایا جائے۔جانوروں کے لیے مناسب جگہ ، خوراک اور ادویات کا بندوبست کیا جائے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے  کے مطابق نشیبی علاقوں میں خوراک کے گوادموں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔عوام الناس جاری حکومت کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔