آج دنیا بھر میں کشمیری یومِ الحاق پاکستان منا رہے ہیں 

آج دنیا بھر میں کشمیری یومِ الحاق پاکستان منا رہے ہیں 
کیپشن: Today Kashmiris are celebrating Pakistan Accession Day all over the world

ایک نیوز: آج دنیا بھر میں کشمیری یومِ الحاق پاکستان منا رہے ہیں۔ خواجہ غلام الدین وانی اور عبدالرحیم وانی نے 19 جولائی 1947 کو آل جموں وکشمیر کانفرنس کے ہنگامی اجلاس میں قرارداد الحاق پاکستان پیش کی۔

یہ قرار داد 59 کشمیری رہنماؤں نے متفقہ طور منظور کی۔ قرارداد کی منظوری پونچھ بغاوت اور آزاد کشمیر کی آزادی کا باعث بنی، مگر گزشتہ 75 سال سے بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 75 برس سے کشمیری بھارتی سامراج کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں، اب تک 5 لاکھ سے زائد کشمیری تحریک آزادی کی راہ میں شہید ہو چکے ہیں اور 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ ہوچکی ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 75 سال میں 11 ہزار سے زائد اجتماعی زیادتی کے واقعات ہو چکے ہیں، 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں۔

یوم الحاق پاکستان پر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا پیغام:

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے کہا ہے کہ حق خودارادیت کے حصول  کیلئے مقبوضہ کشمیر کی عوام نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج  کے ہاتھوں شہید ہونے والے نہتے کشمیریوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور وہ دن دور نہیں جب کشمیر کے باسی اپنی حق خودارادیت کی جدوجہد کے ذریعے مقبوضہ  کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوتا ہوا دیکھیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے جسے حل کیے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم الحاق پاکستان کے موقعہ پر اپنے پیغام میں کیا جو ہر سال 19 جولائی کو منایا جاتا ہے۔

سپیکر نے کہا کہ آج کا دن ہمیں اس متفقہ قرارداد کی یاد دلاتا ہے جب 19 جولائی 1947 کو کشمیری عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اصولی فیصلہ کیا۔  1947کوآج کے دن سری نگر میں سردار محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں  آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس میں پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس تاریخی قرارداد کی منظوری کے بعد آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے  حق خودارادیت کیلئے  جنگ  لڑی اور ریاست کے ایک حصے کو ڈوگرہ مہاراجہ کے ظالمانہ شکنجے سے آزاد کرایا۔ کشمیریوں کی لازوال قربانیوں کی جو داستان 1947ء میں شروع ہوئی تھی وہ آج بھی نہ صرف جار ی و ساری ہے بلکہ10 لاکھ بھارتی فوج کی درندگی اور سفاکیت کشمیری عوام کے عزم و استقامت  کو توڑنے میں ناکام رہی ہے۔ 

اسپیکر نے مزید کہا کہ مقبوضہ  کشمیر میں گزشتہ 75 سالوں سے ہزاروں ماؤں کے جگر کے ٹکڑے شہید کیے جا چکے ہیں اور خواتین کی بے حرمتی اور عصمت دری کے ہزاروں واقعات رونما ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی نام نہاد جمہوری حکومت کے ہاتھ ہزاروں کشمیری شہداء کے لہو سے رنگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم  کا سختی سے نوٹس لے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرے۔

سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے  اقوام متحدہ کو  سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے  پر امن حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کےلئے کہا ۔

اسپیکر نے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کے لیے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی حقِ خودارادیت کی جدو جہد کی ہر فورم پر اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے پر عزم ہے اور اس سلسلہ میں پارلیمنٹ نے مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے اور مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج کی طرف سے ہونے والے ظلم و بربریت کو روکنے کے لیے متعدد قراردادیں منظور کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ مہذب معاشرے کی اخلاقی اقدار اور عوام کے بنیادی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔

اس موقعہ پر ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے کہا کہ آج کا دن ہمیں اس تاریخی  قرارداد کی یاد دلاتا ہے جب کشمیر کی عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا متفقہ فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1947ءکو آج   کشمیری عوام نے دنیا کو بتا دیا کہ ان کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ الحاق میں چاہتے  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ہر پلیٹفارم پر اس کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔