ایک نیوز: آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہےکہ تھانہ کلچر کا لفظ استعمال کرکے عموما پنجاب پولیس کو طعنے دئیے جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب کا کہنا ہےکہ تھانے کا کلچر کسی حد معاشرے کا بھی عکاس ہے۔پولیس والے بھی انسان ہیں،ان سے بسا اوقات اختیارات سے تجاوز اور زیادتی ہو جاتی ہونگی۔ تھانہ کلچر کو بہتر بنانے کیلئے پولیس خدمت مراکز کی صورت میں انتہائی اچھی کاوش کی گئی ہے۔پولیس خدمت مراکز نے ایف آئی آر اور تفتیش کے بنیادی کام کو پولیس سروسز سے الگ کر دیا ہے۔ شہریوں کو کریکٹر سرٹیفیکیٹ، لائسنس،اجازت نامہ، تفتیش سے غیر متعلقہ کوئی بھی انفارمیشن یا سہولت کے لئے اب تھانہ جانے کی قطعی ضرورت نہیں۔صوبے کے تمام اضلاع میں تقریبا ڈیڑھ کروڑ شہری پولیس خدمت مراکز سے استفادہ کر چکے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ شہریوں کی سہولت کیلئے بیشتر شہروں میں پولیس خدمت مراکز کو ٹریفک لائسنسنگ سمیت ہمہ وقت فعال کر دیا گیا ہے ۔ پولیس خدمت مراکز کی سہولیات شہری اب گھر بیٹھے پنجاب پولیس ایپ سے بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ پنجاب پولیس تھانہ کلچر کی تنقید سے گھبرائے بغیر آپ کی خدمت کیلئے کوشاں ہیں۔تھانوں کے اندر ہر کام کی انجام دہی کے حوالے سے ٹائم لائن آویزاں کر دی گئی ہیں ۔ایف آئی آر درج کروانا ہر شہری کا قانونی و آئینی حق ہے، جرم کی نوعیت کے حوالے سے ہر واقعہ کی ٹائم لائن مقرر کر دی گئی ہیں ۔تھانے میں درخواست کی موصولی کے بعد ہر شہری کو کمپیوٹرائزڈ نمبر ، بنیادی حقوق سے آگاہی اور ممکنہ سوالات بارے تفصیلات دی جا رہی ہیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد جرم کی نوعیت کے مطابق ایڈوائزری، پولیس و شہریوں کے فرائض بارے کی آگاہی بھی دے دی جاتی ہے۔1787 کمپلینٹ سنٹر سمیت دیگر پلیٹ فارم کے ذریعے شہری اپنے مسائل پر پولیس ایکشن بارے سینئر افسران سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں ۔یقینی بنائیں کہ آپ کسی کے ساتھ زیادتی کئے بغیر اپنا قانونی حق لیں گے، پولیس آپ کو ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی۔