ایک نیوز نیوز: جیل میں بند کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے منصفانہ ٹرائل اور عدالتوں میں موجودگی کو یقینی بنانے کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ 22 جولائی سے دہلی کی تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال پر جائیں گے
واضع رہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پارٹی کے یسین ملک پر بھارتی حکومت نے 2019 میں پابندی عائد کر دی تھی۔ علیحدگی پسند رہنما ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان کے 2 اور ساتھیوں پر 1989 میں اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کو اغوا اور 1990 میں ہندوستانی کے چار فضائیہ اہلکاروں کا قتل کا مقدمہ درج ہے۔ گزشتہ ہفتے یسین ملک نے مرکزی حکومت کو دو مقدمات میں ذاتی طور پر پیش ہونے کی درخواست کی تھی۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پارٹی کے ترجمان محمد رفیق ڈار نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پارٹی کی سپریم کونسل کے اجلاس میں یسین ملک کی عدالتوں میں عدم پیشی کو غیر قانونی غیر انسانی اور غیر جمہوری قرار دیا گیا۔
یسیین ملک نے 13 جولائی کو ائیرفورس کیس میں تہاڑ جیل سے آن لائن پیشی کے دوران جج کے سامنے کہا تھا کہ انہوں نے حکومت ہند کو خط لکھا ہے کہ اگر عدالتوں میں منصفانہ ٹرائل اور ذاتی پیشی کے ان کے منصفانہ اور قانونی مطالبات کو قبول نہیں کیا گیا بھوک ہڑتال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔