غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی شہریوں اور وہیں پر مقیم غیرملکیوں سمیت 60 ہزار عازمین کے قافلے نماز فجر کے بعد منی سے میدان عرفات پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، جہاں عازمین آج حج کا رکنِ اعظم وقوف عرفہ ادا کریں گے، اور سورج غروب ہونے تک عبادت کریں گے۔
میدان عرفات میں حجاج کسی بھی جگہ قیام کرسکتے ہیں، تاہم کورونا وبا کے پیش نظر سعودی انتظامیہ نے حجاج کے لیے خصوصی خیمے نصب کرائے ہیں، جہاں سماجی فاصلے کی مکمل پاپندی کا اہتمام کیا گیا ہے، میدان عرفات میں مسجد نمرہ کو سینیٹائز کیا گیا ہے اور نئے قالین بچھائے گئے ہیں، اور نمازیوں کے درمیان سماجی فاصلے کے لیےعلامتیں بھی لگی ہوئی ہیں۔
ظہر کی اذان پر مسجد نمرہ سے حج کا خطبہ ہوگا، اس سال مسجد الحرام کے خطیب اور امام شیخ بندر بلیلہ خطبہ حج دیں گے اور نماز کی امامت کرائیں گے۔ خطبہ حج اردو سمیت 10 زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ براہ راست پیش کیا جائے گا۔ جس کے بعد حجاج ظہر اور عصر کی نمازیں ایک وقت میں قصر کر کے پڑھیں گے۔ غروب آفتاب کے بعد نماز مغر ب ادا کیے بغیر حجاج کرام مزدلفہ روانہ ہو جائیں گے اور پھر مزدلفہ میں حجاج مغرب اور عشا کی نمازیں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ ادا کریں گے۔
منی اورعرفات کے درمیان واقع مزدلفہ میں بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ مسجد المشعر الحرام میں نئے قالین بچھائے گئے ہیں، حجاج یہاں فجر تک قیام کرتے ہیں اور رمی جمرات (علامتی شیطانوں کو کنکریاں مارنا) کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں اور صبح منی کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔