پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں نیا کرپشن کا سکینڈل سامنے آ گیا

 پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں نیا کرپشن کا سکینڈل سامنے آ گیا
کیپشن: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں نیا کرپشن کا سکینڈل سامنے آ گیا

ایک نیوز: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں نیا کرپشن کا  سکینڈل سامنے آ گیا، تکینکی بنیادوں پر پورا نہ اترنے پر مسترد شدہ کمپنی کو انتظامیہ کی  ملی بھگت سے 600 آکسیجن نیٹرز خریدنے کا 5 کروڑ سے زائد کا ٹھیکہ دے دیا۔

 تفصیلات کے مطابق پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے 600 آکسیجن نیٹرز خریدنے کا ٹینڈر جاری کیا، ایک  نجی کمپنی  نے ٹینڈر کے دوران ڈرگ ریگولیٹر ی اتھارٹی آف پاکستان سے غیر رجسٹرڈ آکسیجن نیٹر فراہم کرنے کی دستاویز دیں،ہسپتال کی ٹینڈر کمیٹی کے ممبران نے غیر رجسٹرڈ  آکسیجن نیٹر  کی خریداری کو مسترد کر دیا۔

بعد ازاں  ہسپتال انتظامیہ  نے ساز باز کر کے  نجی کمپنی کو کنٹریکٹ ایوارڈ کر دیا،ہسپتال انتظامیہ نے اسی کمپنی کا غیر رجسٹرڈ آکسیجن نیٹڑز کے ماڈل کو رجسٹرڈ ماڈل کے ساتھ  تبدیل کروا دیا ،رولز کے مطابق اس ٹینڈر کو منسوخ کرتے ہوئے نئے سرے سے ٹینڈر کرنا تھا، انتظامیہ  کی ملی بھگت سے کمپنی کو دوبارہ ٹینڈر ایوارڈ کر دیا،فارمیسی کمیٹی نے کمپنی سے 600 آکسیجن نیٹرز خریدنے کا کنٹریکٹ دے دیا ،کمپنی کو 5کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کا کنٹریکٹ دیا گیا۔

ایم ایس ڈاکٹر محمد تحسین کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں اس وقت ایکسجن نیٹرز کی شدید قلت موجود ہےآکسیجن نیٹرز نہ ملے تو دل کی سرجری رک جائیں گی،رولز کے مطابق کمپنی کو ماڈل تبدیل کرنے کی اجازت دی گئی۔