ایک نیوز : بھارت کے شہر سورت میں ہیروں کے کروڑوں ڈالر مالیتی کاروبار کی اکلوتی وارث راہبہ بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق سورت کی دیوانشی سانگھوی نے دنیا داری چھوڑ کر راہبہ بننے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔سانگھوی کے خاندان کا تعلق بھی جین مت سے ہے۔ جین مت چھوٹا لیکن انڈیا کا قدیم مذہب ہے جو عدم تشدد، سبزیاں کھانے اور چھوٹی بڑی ہر قسم کی مخلوقات سے محبت کا درس دیتا ہے۔
مقامی میڈیا میں شیئر کی گئی تصاویر کے مطابق چار روزہ تقریب میں دیوانشی کے نئے کردار کا اعلان کیا گیا۔ تصویر میں ایک موقعے پر ان کی سواری کو ہاتھی کھینچ رہا تھا۔
بدھ کو دیوانشی جین مندر پہنچیں جہاں انہوں نے خوشنما لباس اتار کر سفید رنگ کا سادہ سوتی لباس زیب تن کر لیا۔ تقریب میں شریک ایک عینی شاہد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سانگھوی اپنی کم عمری کے باجود سورت کی جین برادری میں پارسائی کے لیے جانی جاتی ہیں۔
دیوانشی نے کبھی ٹیلی ویژن یا فلمیں نہیں دیکھیں یا شاپنگ مالز اور سینیما میں نہیں گئیں جبکہ وہ مندر میں ہونے والی تقاریب میں باقاعدگی سے شریک ہوتی ہیں۔
دیوانشی ’دشکا‘ کی تقریب میں حصہ لینے والے کم عمر ترین افراد میں سے ایک ہیں۔ یہ تقریب دنیا مادی مال و اسباب چھوڑ کر جین مت کے تحت رہبانیت میں داخل ہونے کے لیے منعقد کی جاتی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سانگھوی کے والدین کا کہنا ہے ان کی بیٹی کو راہبہ بننے کا شوق تھا۔
سانگھوی کے خاندان نے 1981 میں اپنے کاروبار کی بنیاد رکھی تھی اور اس کی مالیت پانچ ارب انڈین روپے ( چھ کروڑ 10 لاکھ ڈالر) ہے۔
انڈیا میں جین مت کے پیروکاروں کی تعداد 40 لاکھ سے زیادہ ہے۔ سانگھوی کے خاندان کی طرح بہت سے جین خاندانوں کا تعلق امیر کاروباری برادری کے ساتھ ہے۔
جین مت کے پیروکار سبزیاں کھانے پر سختی کے ساتھ یقین رکھتے ہیں اور بعض راہب اور راہبات اپنے منہ کو کپڑے ڈھانپ کر رکھتے ہیں کہ کہیں حادثاتی طور پر کوئی کیڑا مکوڑا نہ نگل لیں۔
بعض مذہبی رسومات کی وجہ سے جین مت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جن میں خاص طور پر انتہائی سخت روزے رکھتے ہوئے موت کو گلے لگانا شامل ہے۔