ایک نیوز: کھیتوں کے ساتھ اکثر مویشی ہوتے ہیں اور بالخصوص گائے بھینسوں کے گوبر سے بایو ایندھن بنایا جا سکتا ہے لیکن اب ہالینڈ کی ایک کمپنی نے اسی بایومیتھین سے چلنے والا دنیا کا پہلا ٹریکٹر تیار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسے ٹی سیون کا نام دیا ہے جسے ’نیوہالینڈ ایگریکلچر‘ اور برطانوی کمپنی بینامان نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ تاہم اس میں براہِ راست گوبر نہیں ڈالا جاتا بلکہ گوبر جمع کرکے اسے پتلا کرکے بڑے ٹینکوں میں ڈالا جاتا ہے۔ اس سے گیس بنتی ہے جس میں غالب حصہ میتھین کا ہوتا ہے۔
اگلے مرحلے میں گیس جمع کرکے اسے خالص اور صاف کیا جاتا ہے۔ پھر اسے دباؤ سے گزار کر ایل این جی یعنی مائع قدرتی گیس کی شکل دی جاتی ہے۔ لیکن گیس کو محفوظ رکھنے کے لیے خاص ٹنکیوں کی ضرورت ہوتی ہے جس کا درجہ حرارت منفی 162 درجے سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ اب یہ گیس فروخت بھی کی جا سکتی ہے اور اسے خاص انجن والے ٹریکٹروں اور گاڑیوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ ٹریکٹر کا اولین نمونہ اپنی ابتدائی شکل میں ہے لیکن تکمیل کے بعد یہ دنیا کا پہلا بایو ایل این جی ٹریکٹر ہوگا۔ لیکن اس سے کسان اپنے ٹریکٹر کا ایندھن خود بنا سکیں گے اور دوسری جانب ماحول دوست زراعت کا فروغ ہوسکے گا۔
تاہم گوبر سے مائع ایل این جی بنانے کا عمل قدرے مہنگا ہوتا ہے۔ اس کے لیے برطانوی کمپنی نے ایک حل پیش کیا ہے۔ اس نے ایک موبائل کنورٹر بنایا ہے جو گوبر کی مناسب مقدار جمع ہونے پر وہاں پہنچ جاتا ہے اور گوبر کو بایوگیس میں بدل کر وہاں سے دوسرے کھیت تک روانہ ہوتا ہے۔ اسی کمپنی نے سستا کرایوجینک (ٹھنڈا) ٹینک بھی بنایا ہے۔
دونوں کیمپنیوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کسان اضافی رقم بنا سکیں گے یا بچاسکیں گے۔ ماہرین کے مطابق یہ چھوٹے سے چھوٹا کھیت یا فارم بھی اس عمل کو اپنے لیے ممکن اور منافع بخش بناسکتا ہے۔