ایک نیوز :نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہےکہ اگر ہم الیکشن نہ کراتے تو داغ ہوتا، ہم الیکشن کرائیں گے اور الیکشن کمیشن الیکشن کاانعقاد کرے گا تاہم اس کے نتیجے پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ جماعتوں کو اپنے ووٹرز کو کچھ نہ کچھ تو کہنا ہے، لسبیلہ میں جام کے مقابلے میں اگر غیر معروف آدمی الیکشن جیت جائے تو یہ بڑی بات ہوگی، باپ الیکٹیکل تھے جو اکٹھے ہوگئے تھے، صرف نام نیا آیا تھا، بلوچستان میں الیکشن کے حوالے سے ہر حلقے سے متعلق پیشگوئی کی جاسکتی ہے، ہر حلقے میں لوگ ہیں ان کے اثرات ہیں اور لگتا ہے وہی لوگ سامنے آئیں گے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کے داغدار اور غیر داغدارہونےکےحوالے سے باتوں کو اہمیت نہیں دیتا، اگر ہم الیکشن نہ کراتے تو داغ ہوتا، ہم الیکشن کرائیں گے اور الیکشن کمیشن الیکشن کاانعقاد کرے گا، بالکل نارمل پراسیس ہے، انتخابات صاف اور شفاف ہوں گے، الیکشن کےحوالے سے سکیورٹی ان شااللہ اچھی ہوجائےگی۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ سوئی گیس میں صرف بلوچستان کو استثنیٰ دیا گیا ہے، ہم نے کہا ہے بلوچستان میں سرد موسم میں لوگوں کو تنگ نہیں کرنا، ہمارے پاس نئے منصوبوں کا مینڈیٹ نہیں ہے، سب دن گن رہے ہوتے ہیں کہ کب کاکڑ جائےگا،ہمارا اور آپ کا احترام کا رشتہ ہے، طنز کرنامناسب نہیں ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن کرانا آئینی ضرورت ہے، اس کے نتیجے کے بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا جب کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ کسی اسکینڈل کی زد میں نہ آئیں۔
دوسری جانب کوئٹہ میں بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ کے ساتھ بات کرکے خوشی ہورہی ہے، پاکستان کا مستقبل روشن ہے، نوکریاں بیچنے کا کاروبار ہم نہیں ہونے دیں گے۔نگراں وزیراعظم نے کہا کہ معاشی لحاظ سے ملک میں ترقی کے بے شمار مواقع ہیں، ملکی آبادی کا 65 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں جو ملکی ترقی کی راہ متعین کریں گے۔انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ 10 سالوں میں چین اور خطے کے ملکوں میں 36 ٹریلین ڈالر کی تجارت متوقع ہے، دنیا کی ایک بڑی آبادی اس خطے میں رہائش پذیر ہے، ایک فعال جمہوریت ملک میں سیاسی استحکام لاتی ہے، ٹیکس اکٹھا کرنا اور اس کا مؤثر انداز میں استعمال بے حد ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اسکولوں میں داخلے کی شرح کو بڑھانا ہے، معیاری تعلیم ہماری ترجیح ہے، تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، حکومت کے ساتھ ساتھ سب کو تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، تعلیمی ادارے اپنے اساتذہ کی بنیاد پر بنتے ہیں، آپ اپنی تربیت کی بنیاد پر دنیا میں پہنچانے جاتے ہیں۔نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسانی معاشرے کی تشکیل علم کے زیور سے آراستہ کرنے میں ہے، پاکستان کا آئین کسی ملیشیا کے وجود کی اجازت نہیں دیتا، ریاست آئین و قانون کے تحت چلتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن ہورہے ہیں، جس کے لیے تمام شہری کاغذات نامزدگی جمع کرواسکتے ہیں اور کسی پر کوئی پابندی نہیں ہے، وہاں سیاسی طور پر منتخب ہوکر جائیں اور پھر اپنے مسائل پر ایک فورم پر بھرپور انداز سے آواز اٹھائیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کسی بھی قانونی مقیم غیر ملکی کو واپس نہیں بھیجا جارہا، پاکستان 5 دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کا پاکستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں، غیر قانونی غیرملکیوں کو اپنے ملکوں کو واپس جانا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی مقیم افراد دہشت گردی اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں، دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے کے لیے ریاست اپنی ذمہ داری ادا کررہی ہے، کوئی بھی ملک کسی غیر ملکی کو بغیر دستاویزات داخلے کی اجازت نہیں دیتا۔