پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن اعتراضات سے متعلق فیصلہ محفوظ

Dec 19, 2023 | 15:51 PM

ایک نیوز: الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر سماعت کے بعد الیکشن کمیشن اعتراضات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

انٹراپارٹی الیکشن کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیے۔ اپنے دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ میں الیکشن کمیشن کے چالیس سوالات کا ایک ایک کرکے جواب دوں گا۔ ابتداء میں تین یا چار سوالات پوچھے گئے۔ کل دلائل دے رہا تھا تو سوالات چار سے چالیس ہوگئے۔ مجھے ان سوالات سے بڑی مایوسی ہوئی۔ 

ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ پہلے آپ جواب تو دے دیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پہلے آپ سے تین سوالات پوچھے گئے۔ اس کے بعد آپ نے جوابات دیے۔ کمشنر نے مناسب سمجھا کہ مزید سوالات سے متعلق آپ کو سنا جائے۔ آپ کے فائدے اور وقت بچانے کیلئے آپ کو بلایا۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کا مشکور ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر علی ظفر کو جواب دیا کہ آپ تسلی رکھیں۔ 

وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ پوچھا گیا فارم 65 چیئرمین نے کیوں دستخط کیا؟ رول کہتا ہے کہ پارٹی ہیڈ کو دستخط کرنا ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کے شہباز شریف جبکہ اے این پی کے اسفندیار ولی خان نے دستخط کیے۔ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیوں ہورہا ہے؟ ہمیں بتا دیں کہ مجاز شخص نے دستخط کرنے ہیں یا پارٹی ہیڈ نے کرنے ہیں؟ یہ ایسا معاملہ نہیں کہ آپ انتخابی نشان روک دیں گے۔

بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دیا۔ ہم الیکشن کرا چکے ہیں، سوالنامے میں سوال نمبر ایک کی کوٸی مطابقت نہیں۔ دوسرے سوال میں الیکشن سے قبل شیڈول اور ووٹر لسٹیں مشتہر نہ کرنے کا سوال پوچھا گیا۔ ہم نے کسی کو انٹرا پارٹی  الیکشن لڑنے سے نہیں روکا۔ الیکشن کمیشن اس کیس میں براہ راست متاثرہ فریق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ تیسرے سوال میں پوچھا گیا نیشنل کونسل کیوں نہ بناٸی اور وفاقی الیکشن کمشنر کیوں مقرر نہیں کیا۔ یہ ایسا ہی سوال ہے کہ پہلے مرغی آٸی یا انڈہ۔ جب تک الیکشن نہ ہو جاٸیں نیشنل کونسل کا قیام ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعتراض کیا گیا کہ الیکشن شیڈول میں چیئرمین کے نام کا ذکر نہیں۔

ممبر کمیشن اکرام اللہ نے استفسار کیا کہ قانون کے مطابق الیکشن دو حصوں میں ہونا ہے۔ ممبر کمیشن جسٹس اکرام اللہ نے کہا کہ قانون کے مطابق چیئرمین کے انتخاب کا الگ سے شیڈول نہیں دیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ووٹنگ ہی نہیں ہوٸی تو دو حصوں میں انتخاب کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ آٸندہ انتخابات دو حصوں میں ہو گا۔ قانون کے مطابق کچھ عہدوں کی مدت تین سال اور کچھ کی پانچ سال ہے۔

پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پوچھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے رولز جمع نہیں کروائے اور نہ ہی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ پارٹی کا آئین الیکشن کمیشن میں جمع کروانا ہوتا ہے۔ قانون کے مطابق کوئی پارٹی رولز الیکشن کمیشن کو جمع کروانے کی مجاز نہیں۔ اگر ہم سے پارٹی رولز مانگے جاتے ہم جمع کروا دیتے۔ الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر کہا کہ ہم نے رولز الیکشن کمیشن کو دینے تھے۔ پارٹی رولز الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے ہیں مگر ان کی کوئی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رولز ویب سائٹ پر ڈالنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ صرف بیس پارٹیوں کی ویب سائٹ ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کی پارٹی خاص پارٹی ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عمر ایوب کی تعیناتی کے بارے میں پوچھا گیا۔ کسی نے تو انتخابات کرانے تھے۔ الیکشن کمیشن میں چار تاریخ کو رزلٹ جمع کرایا۔ الیکشن کمیشن نے کہا تین تاریخ کے دستخط کردو ہم نے کردیے۔ کیا اب یہ وجہ بنے گی انتخابی نشان کو روکنے کی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کام باریکیوں میں جانا نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے کہ انتخابات ہوئے ہیں یا نہیں؟ 

پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پوچھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے رولز جمع نہیں کروائے اور نہ ہی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ پارٹی کا آئین الیکشن کمیشن میں جمع کروانا ہوتا ہے۔ قانون کے مطابق کوئی پارٹی رولز الیکشن کمیشن کو جمع کروانے کی مجاز نہیں۔ اگر ہم سے پارٹی رولز مانگے جاتے ہم جمع کروا دیتے۔ الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر کہا کہ ہم نے رولز الیکشن کمیشن کو دینے تھے۔ پارٹی رولز الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے ہیں مگر ان کی کوئی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رولز ویب سائٹ پر ڈالنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ صرف بیس پارٹیوں کی ویب سائٹ ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کی پارٹی خاص پارٹی ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عمر ایوب کی تعیناتی کے بارے میں پوچھا گیا۔ کسی نے تو انتخابات کرانے تھے۔ الیکشن کمیشن میں چار تاریخ کو رزلٹ جمع کرایا۔ الیکشن کمیشن نے کہا تین تاریخ کے دستخط کردو ہم نے کردیے۔ کیا اب یہ وجہ بنے گی انتخابی نشان کو روکنے کی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کام باریکیوں میں جانا نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے کہ انتخابات ہوئے ہیں یا نہیں؟ ایڈہاک الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا سوال بار بار پوچھا گیا۔ ایڈہاک الیکشن کمشنر انتخابات کروانے کیلئے تعینات کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے حتمی شیڈول جاری کیا ہوا ہے۔التجا ہے کہ کیس کا جلد فیصلہ کردیں۔ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن اعتراضات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔

مزیدخبریں