عثمان ڈار کی والدہ کے خواجہ آصف پر الزامات، لیگی رہنما اور پولیس کا ردعمل

Dec 19, 2023 | 14:52 PM

ایک نیوز: تحریک انصاف کے سابق رہنما عثمان ڈار کی والدہ نے (ن) لیگ کے رہنما خواجہ آصف پر الزامات کی بوچھاڑ کردی جس پر لیگی رہنما کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔

عثمان ڈار کی والدہ نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’کاغذات جمع کرانےکا سن کر 20 لوگ میرےگھربھیجےگئے، زدوکوب کیا گیا لیکن کوئی مجھے زدوکوب کرکے من مانی نہیں کراسکتا، الیکشن کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے ضرور جاؤں گی، میں جیل میں بھی جاکر الیکشن لڑوں گی‘۔

انہوں نے لیگی رہنما خواجہ آصف پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے گھر کا مین دروازہ توڑا اور میری قیمض کوپھاڑ ڈالا، خواجہ آصف نے ایک بارپھر میرے گھر پر حملہ کرایا، چیف جسٹس واقعے کانوٹس لیں۔

خواجہ آصف کا ردعمل

دوسری جانب عثمان ڈار کی والدہ کے الزامات پر خواجہ آصف نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی انتقامی سیاست سے میرا کوئی تعلق نہیں، میں نے ہمیشہ اپنے سیاسی مخالفین اور ان کے خاندان کا احترام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری بیوی تین درجن بار عدالتوں کی پیشیاں بھگت چکی ہیں، میرا بیٹا جس کا سیاست سےکوئی تعلق نہیں اس کے خلاف بھی جھوٹے مقدمے بنائے گئے، میرے ان سیاسی مخالفین نے مشرف اورپی ٹی آئی حکومتوں میں میرے خلاف درخواست بازی کی، میں نے دونوں ادوار میں 6،6 ماہ قید کاٹی لیکن کچھ ثابت نہ ہوسکا، میری ذات کی سیاست عوام سے کمٹمنٹ، اصولوں اور وفاداری پر ہے۔

ڈی پی او حسن اقبال کا عثمان ڈار کی والدہ کے بیان پر ردعمل

ڈی پی او حسن اقبال نے عثمان ڈار کی والدہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے اشتہاری ملزم عمر ڈار کی گرفتاری کے لئے قانونی ریڈ کی۔ عمر ڈار  تھانہ نیکاپورہ، رنگ پورہ اور کینٹ کے مقدمات میں اشتہاری ہے۔

ڈی پی او نے بتایا کہ ریڈ کے دوران خواتین نے نازیبا زبان استعمال کی۔ پولیس کے جانے کے بعد من گھڑت کہانی بنائی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پولیس نے خواتین کے ساتھ کوئی بدتمیزی یا تشدد نہیں کیا۔ 

ڈی پی او نے یہ بھی واضح کیا کہ عمر ڈار ریاست کے خلاف محاز آرائی ''تشدد اور توڑپھوڑ'' میں ملوث ہے۔ اس کو محض سیاسی بیانیہ کے دور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ کسی بھی اشتہاری ملزم کو پناہ دینا، پولیس حراست سے فرار کرانا یا مدد کرنا قانونی جرم ہے۔

مزیدخبریں