ایک نیوز: بلاول بھٹو زرداری نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو سلوک بھٹو کیساتھ ہوا وہ اب کسی اور وزیراعظم کیساتھ نہیں کیا جائے گا۔ پھر چاہے اس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے کیوں نہ ہو۔
پاکستان کے آئین بننے کی پچاس سالہ تقریب لاہورہائیکورٹ کے جاوید آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ جس سے بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ عدالت میں انصاف کے لیے آیا جاتا ہے لیکن آج تک اس لاہور ہائیکورٹ کو کرائم سین کے طور پر ہی دیکھا جاتا رہا ہے۔ کیونکہ قاتل آمر ضیاء الحق تھا اور قاتل وہ لاہور ہائیکورٹ کے جج صاحبان تھے۔ قاتل وہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان تھے جنہوں نے قائد عوام بھٹو کو غیر قانونی سزا سنائی۔
انہوں نے کہا کہ اتنے سالوں بعد قائد عوام بھٹو کو انصاف دیا جائے گا۔ جج صاحبان اپنے جج صاحبان کے خون کے داغ دھوئیں گے۔ آج کہ بعد کسی وزیراعظم کے ساتھ یہ سلوک نہیں کیا جائے گا۔ پھر چاہے اس کا تعلق ن لیگ، پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی سے ہی کیوں نہ ہو۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ لیڈر جو مسلم اُمّہ کا ترجمان تھا وہ اسی لاہور میں تھا۔ اسی نے سمجھایا کہ جو آپ کے پاس تیل ہے وہ ناصرف کمائی کا ذریعہ ہے بلکہ طاقت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فلسطین میں ہمارے بہن بھائیوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔ یہ ظلم تب بھی ہوتا تھا لیکن اس وقت لیڈر بھٹو تھا۔ انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ جب تک فلسطینوں کے ساتھ ظلم ہوگا تب تک آپ کو تیل نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خوف یہ نہیں تھا کہ پاکستان ایٹمی طاقت بن رہا ہے، ان کو خوف یہ تھا کہ پاکستان اٹامک بم ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج یہاں عمران خان کے نعرے لگے تو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ یہاں نعرے لگا رہے تھے تو پیچھے عمران خان کیلئے نعرے لگے، میں نعرے لگنے پر خوش ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت سیاست میں پولرائزیشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا سب چورہیں میں کسی سے بات نہیں کروں گا، بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا خودکشی کرلوں گا لیکن چوروں سے بات نہیں کروں گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست میں تربیت دی جاتی ہے میرے ہو تو اچھے ہو، دوسری پارٹی سے تعلق پر تنقید کی جائے تو ایسے ملک نہیں چل سکتا، امید رکھتا ہوں ہم ایک دوسرے کو محب وطن پاکستانی مانیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے لیڈر سے سیاسی اختلافات رکھ سکتا ہوں، میں سیاسی کارکنوں کی عزت و احترام کرتا ہوں، سیاسی کارکن ن لیگ، پی پی یا پی ٹی آئی کا ہو سب کی عزت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کی مدد چاہیے کہ ہم یہ بخار توڑیں، ایک دوسرے کو جیل بھیجنا سیاست کی ناکامی ہے، نفرت اور تقسیم کی سیاست بانی پی ٹی آئی لے کر آئے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ سیاسی اختلافات کو دشمنی میں نہیں بدلنا چاہیے، ہم سیاست میں رہ کر کام کریں تو کہا گیا مک مکا کرلیا۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ جاوید اقبال آڈیٹوریم میں آئین کی پچاس سالہ گولڈن جوبلی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ پیپلز پارٹی لائرز فورم کی آئین بننے کی پچاس سالہ گولڈن جوبلی تقریب سیاسی میدان بن گئی۔
ہال میں انصاف لائرز فورم کے وکلاء نے بانی چیئرمین کے حق میں نعرے بازی کردی۔ انصاف لائرز فورم کے وکلاء نے وزیراعظم بانی پی ٹی آئی کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
اس کے جواب میں ہال میں موجود پیپلز پارٹی کے وکلاء کی جانب سے جواب میں نعرے بازی کی گئی۔ پیپلز پارٹی کے وکلاء کی جانب سے جواب میں پارٹی ترانے لگا دیے گئے۔