ایک نیوز: عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ہم عمران خان سے کوئی لسٹ تک ڈسکس نہیں کرسکتے تو یہ لیول پلیئنگ فیلڈ کیسے ہوئی؟
پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا ٹاک کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توہین الیکشن کمیشن کیس کے جیل ٹرائل آرڈر کے خلاف پٹیشن زیر التواء ہے۔ کسی قانون قاعدے کے بغیر جیل ٹرائل کا حکم دیا گیا۔ یہ اوپن ٹرائل کیس ہے، صرف جگہ تبدیل ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شفافیت کا تقاضا ہے کہ میڈیا موجود ہو۔ اوپن ٹرائل اور فرد جرم عائد کرنے کے لئے میڈیا،پبلک،رشتے دار،وکلاء موجود ہونے چاہئیں۔ ہمیں پوری فائلیں لیکر اندر نہیں جانے دیا گیا۔ آدھے گھنٹے تک ہماری فائلیں چیک ہوتی رہیں اور ہم کھڑے رہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ ہم سابق چیئرمین سے اگر لسٹ ڈسکس نہیں کر سکتے تو لیول پلینگ فیلڈ کہاں ہے؟ بلے کا نشان آج تک روک کر رکھا گیا ہے باقی سب جماعتوں کو نشان مل چکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پری پول دھاندلی کو روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ ہم ورکر کنونشن تک نہیں کر سکتے۔ الیکشن کمیشن،انتظامیہ اور عدالتوں کہ ذمہ داری ہے کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہوں۔ عثمان ڈار کی والدہ کے گھر گھس کر اسکا گریبان پکڑا گیا، جو کچھ ہو رہا ہے اس کا نقصان ملک کو ہوگا۔ فری فیئر الیکشن کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم سمیت ایڈووکیٹ جنرل تک نہیں پہنچ پائے۔ اسلئے فردجرم عائد نہیں ہو سکی۔