سپریم کورٹ نے بلوچستان ہائیکورٹ کا حلقہ بندیوں سے متعلق فیصلہ معطل کردیا

حلقہ بندی کیس: الیکشن پروگرام جاری ہوچکا اب کچھ نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ
کیپشن: Constituency case: Election program has been released, now nothing can be done, Supreme Court

ایک نیوز: سپریم کورٹ کا انتخابات بارے ایک اور بڑافیصلہ آگیا۔ بلوچستان ہائی کورٹ کا حلقہ بندیوں سے متعلق فیصلہ معطل کردیا۔ قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ 

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید سپریم کورٹ پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے واپس لیے گئے نوٹیفکیشنز سپریم کورٹ میں پیش کر دیے۔ 

جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ نقشے دیکھنے کا کام ہاٸی کورٹ کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا ہے، اکیلا آپکا پرابلم نہیں ہر حلقہ میں یہ مسئلہ ہوگا، اگر ایک حلقہ میں کرینگے توپھر  سب کو کرنا پڑے گا، ہر پارٹی اپنی خواہش کے مطابق حلقہ بندیاں چاہتی ہے، ہم انتخابات میں تاخیر کا کوئی چانس نہیں لینا چاہتے۔ 

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا کرنے سے الیکشن معاملات مکمل ڈی ریل ہوسکتے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ انتخابات نہ ہوتے تودرمیان میں مداخلت نہ کرتے۔ عدالت ایک طریقہ کار مرتب کررہی ہے جس سے کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ ہم اب معاملات کو عام انتخابات کے بعد دوبارہ ٹیک اپ کرینگے۔ عدالت درخواست گزاروں کا حق محفوظ رکھ رہی ہے۔ 

بلوچستان میں حلقہ بندیوں سے متعلق متعدد درخواستوں پر دلاٸل سننے کے بعد حکم امتناع جاری کیا گیا۔ 

سپریم کورٹ نے حکمنامے میں لکھا کہ حکم نامہ سے تمام درخواستگزاروں کی اپیلیوں پراثر نہیں پڑے گا۔ عام انتخابات کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق اپیلیں دوبارہ سنیں گے۔ انتخابات میں کسی صورت تاخیر قبول نہیں کرینگے۔