مودی سرکار کا آزادی صحافت پر ایک اور وار 

مودی سرکار کا آزادی صحافت پر ایک اور وار 
کیپشن: Modi government's attack on freedom of press

ایک نیوز: مودی سرکار نے آزادی صحافت پر ایک اور وار کردیا۔ مودی سرکار نے ٹیلی کمیونیکیشن بل 2023 کو منظور کروانے کی تیاری شروع کردی۔ بل کی منظوری کے بعد مودی سرکار کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو اپنی مرضی سے بند کر سکتی ہے۔ 

ٹیلی کمیونیکیشن بل 2023 کی منظوری کے بعد ہندوستان میں ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی سے اختیارات لے لئے جائیں گے۔ اس خبر کے بعد ٹیلی کام کمپنیاں اور سوشل میڈیا صارفین میں تشویش کی شدید لہر دوڑ گئی ہے۔ 

مودی حکومت اس سے پہلے بھی آزادی صحافت پر کئی حملے کر چکی ہے۔ جنوری 2023 میں ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ مودی سرکار نے ٹوئٹر پر مودی مخالف ٹویٹس ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا۔

فروری 2023 میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے بھی مارے گئے۔ رواں سال مارچ میں مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔ 

2020 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آکر بھارت میں اپنا دفتر بند کر دیا تھا۔ بھارت میں صحافت کا گلہ گھونٹنے کے لئے انسدادِ دہشتگردی کے قوانین کا استعمال تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔