ویب ڈیسک:2017کےبعدسےسورج کی سطح پربھڑکتےشعلوں میں رواں ماہ مزیدشدت پائی گئی جس وجہ سےدنیامیں ریڈیومواصلات کانظام متاثرہوگیا۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق چنددن قبل امریکی خلائی ایجنسی ناساکی ٹیلی اسکوپ نےشمسی شعلوں کامشاہدہ کیا۔ اسپیس ویدر پریڈکشن سینٹر (ایس ڈبلیو پی ایس) کی اطلاعات کےمطابق مذکورہ بالا واقعہ تاریخ کے چند بڑے شمسی ریڈیو واقعات میں سے ایک ہے۔ جس کی وجہ سے ایئر ٹریفک کنٹرول اداروں میں ریڈیو مواصلات متاثر ہوئے۔
ادارےکی رپورٹ کےمطابق شمسی شعلوں کے اثرات کو امریکا اور سورج کی نمائش میں زیادہ آنے والے دنیا کے دیگر خطوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
دوسری جانب ایس ڈبلیو پی ایس سورج کے سطح سے زمین کی سمت ممکنہ طور پر خارج ہونے والے پلازما کے بارے میں بھی تحقیقات کررہا ہے۔
دوسری جانب ناسا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ شمسی توانائی کے شعلے نہ صرف ریڈیو مواصلات کو متاثر کر سکتے ہیں بلکہ الیکٹرک پاور گریڈز اور سمت شناسی کے سگنلز کو بھی متاثر کر سکتے ہیں جبکہ ہوائی جہازوں اور خلابازوں کو بھی ممکنہ خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔