ایک نیوز نیوز :قومی اداروں نے سی ٹی ڈی خیبر پختونخواہ کی ناکامی کے حوالےسے رپورٹ پیش کردی ،رپورٹ میں تہلکہ خیزانکشافات سامنے آئے ہیں ۔
تفصیلات کےمطابق رپورٹ میں بتایاگیاکہ محکمہ انسداد دہشت گردی خیبرپختونخواہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا،محکمے کے پاس افرادی قوت اور وسائل موجود نہیں، صوبے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنا ممکن نہیں ،قومی اداروں نے سی ٹی ڈی خیبرپختونخواہ کی ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو، وسائل کی فراہمی اور تربیت کے اقدامات کی سفارش کردی۔
یہ انکشافات ایک اعلی سطحی تحقیقاتی رپورٹ میں کے گئے ،رپورٹ میں انکشافات کئے گئے ہیں کہ گزشتہ ایک برس کے دوران صوبہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے تین واقعات ہوئے جبکہ خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کے300 واقعات ہوئے ہیں جس میں بھاری جانی نقصان ہوا۔ صوبہ خیبرپختونخوا اور عمران خان کی وزارت عظمی کے دوران متعدد مرتبہ قومی اداروں کی جانب سے خبردار کیاگیا تھا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کی تنظیم نو کی جائے ، تربیت کے اقدامات کئے جائیں، ہنگامی بنیادوں پر مطلوبہ وسائل فراہم کئے جائیں لیکن باربار کی یقین دہانیوں کے باوجود اس ضمن میں کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔
رپورٹ میں صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے انسداد دہشت گردی محکموں کے درمیان ایک تقابلی جائزہ بھی دیاگیا ہے جس کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے پاس 15 سے 18 ایس ایس پی رینک کے افسران موجود ہیں جبکہ دو ڈی آئی جی سطح کے افسران فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ اس کے مقابلے میں صوبہ خیبرپختونخوا میں ’پی ایس پی‘ رینک کے سینئر افسران کی شدید کمی ہے، پورے صوبے میں ’ایس ایس پی‘ رینک کا صرف ایک افسر تعینات ہے جو ڈی آئی جی کے طور پر کام کررہا ہے۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیاگیا کہ سی ٹی ڈی پنجاب اور سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کی تنخواہوں میں 70 فیصد کا فرق ہے۔ خیبرپختونخوا سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی رہائش کا بھی کوئی بندوبست نہیں۔ صوبائی حکومت کی درخواست پر بعض افسران کے لئے کینٹ کے علاقے میں رہائش کا بندوبست کیاگیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے برعکس صوبے کے تمام سیکریٹریوں کی رہائش کا کینٹ میں انتظام کیاگیا ہے حتی کہ صوبائی سیکریٹریٹ کے ملازمین سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی نسبت 70 فیصد زیادہ تنخواہ لے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مختلف قسم کے تربیتی کورسز پر آنے والی فیس کی ادائیگی کے لئے بھی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کے پاس پیسے دستیاب نہیں ہوتے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے موثر مقابلے کے لئے سی ٹی ڈی کی تنظیم نو کی ہنگامی بنیادوں پر ضرور ت ہے ، اس کے لئے ایک ہنگامی جامع پلان ترتیب دیاجائے جس میں تربیت ، افرادی قوت کی کمی دور کرنے اور وسائل کی فراہمی شامل ہو تاکہ دہشت گردی کا موثر انداز میں قلع قمع ممکن ہوسکے۔